جناب من ڈاکٹر صاحب اگر کوئی شخص کسی عورت کے نام نکاح کا پیغام بھیجے تو عورت کے لئے موبائل فون پر اس شخص کے چال چلن کے متعلق پوچھنا جائز ہے؟
ضا بط ما یسأل عنہ من حال الخاظب
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
جناب من ڈاکٹر صاحب اگر کوئی شخص کسی عورت کے نام نکاح کا پیغام بھیجے تو عورت کے لئے موبائل فون پر اس شخص کے چال چلن کے متعلق پوچھنا جائز ہے؟
ضا بط ما یسأل عنہ من حال الخاظب
الجواب
جی ہاں (عقدِ نکاح سے پہلے)دین و اخلاق کی ثبوت کے لئے زوجین میں سے ہر ایک کو ایک دوسرے کی بابت پوچھنا جائز ہے جیسا کہ حدیثِ ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ میں ہے کہ آنجناب ﷺنے فرمایا کہ’’ جب کوئی ایسا شخص تمہارے پاس اپنا رشتہ بھیجے جس کے دین و اخلاق سے تم راضی ہو تو اس کا نکاح کرادواگر تم ایسا نہیں کروگے تو زمین میں بہت بڑا فتنہ و فساد برپا ہوجائے گا ‘‘ أخرجہ الترمذی (۱۰۸۴) (اور آپ جانتے ہیں) کہ کسی کے دین و اخلاق اور امانت سے رضامندی اس کے دیکھنے کے بعد ہی ہوتی ہے، پس ہر وہ ذریعہ جس سے کسی زیادتی کے بغیر حال کا علم حاصل ہو تو وہ جائز ہے،لیکن یہ بات ذہن نشین رہے کہ اس سے کسی کی ہتکِ عزت اور آبروریزی مقصود نہ ہو، جیسا کہ زوجین میں سے کوئی دوسرے کے متعلق یہ پوچھے کہ تم کبھی کسی گناہ کے مرتکب ہوئے ہو،؟ یا تم نے فلاں فلاں گناہ کا ارتکاب کیا ہے؟ لہٰذا نہ تو سائل کے لئے اس قسم کے سوال کرناجائز ہے اور نہ ہی مسٔول عنہ کے لئے اس کے متعلق آگاہ کرنا جائز ہے، اور اسی طرح جس سے ہتکِ حرمات حاصل ہو اس کے متعلق پوچھنا بھی جائز نہیں ہے، جیسا کہ تصویر کے بارے میں پوچھا جائے،لہٰذا لوگوں کے سامنے زوجین میں سے کسی ایک کو دوسرے سے اس کی خصوصیات کے متعلق پوچھ گچھ درست نہیں ، واللہ أعلم۔
آپکا بھائی
أ۔د؍خالد المصلح
۱۴؍۱۰؍۱۴۲۸ھ