×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / مرد وعورت کا اپنی جنسی ساخت کو تبدیل کرنے اور ان سے شادی کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

ایک مرد جنسی اعتبار سے عورت کی طرف تبدیل ہوگیا ہے اور اب وہ داخلی اورخارجی دونوں طرح سے عورت ہے، ڈاکٹروں نے اس میں مادۂ رحم بھی منتقل کردیا ہے اور اس کے سارے مردانہ اعضاء کو معطل کرکے اس میں زنانہ اعضاء رکھ دئیے ہیں ، تو سوال اب یہ ہے کہ کیا اس قسم کے مرد سے شادی کرنا جائز ہے ، اور بصورت دیگر اگر ایک عورت اسی طرح مرد میں تبدیل ہو جائے تو اس سے شادی کرنا جائز ہے؟ اور یہ بات ملحوظ خاطر رہے کہ اس میں بچے پیدا کرنے کی بھی صلاحیت ہے اور جو بھی اسے دیکھتا ہے تو اسے بالکل پتہ نہیں چلتا کہ یہ پہلے مرد تھا حکم الزواج من متحول جنسیا

المشاهدات:2772

ایک مرد جنسی اعتبار سے عورت کی طرف تبدیل ہوگیا ہے اور اب وہ داخلی اورخارجی دونوں طرح سے عورت ہے، ڈاکٹروں نے اس میں مادۂ رحم بھی منتقل کردیا ہے اور اس کے سارے مردانہ اعضاء کو معطل کرکے اس میں زنانہ اعضاء رکھ دئیے ہیں ، تو سوال اب یہ ہے کہ کیا اس قسم کے مرد سے شادی کرنا جائز ہے ، اور بصورت دیگر اگر ایک عورت اسی طرح مرد میں تبدیل ہو جائے تو اس سے شادی کرنا جائز ہے؟ اور یہ بات ملحوظِ خاطر رہے کہ اس میں بچے پیدا کرنے کی بھی صلاحیت ہے اور جو بھی اسے دیکھتا ہے تو اسے بالکل پتہ نہیں چلتا کہ یہ پہلے مرد تھا

حکم الزواج من متحول جنسیا

الجواب

جنسی اعتبار سے مرد کا عورت اور عورت کا مرد کی طرف منتقل ہونے کی دو حالتیں ہیں جن کے احکام مختلف ہیں:

پہلی حالت:  جب یہ تبدیلی جنسِ اصلی کی حقیقت کو ظاہر کرنے کے لئے ہو، چاہے وہ جنسِ اصلی مذکر ہو یا مؤنث ، اور چاہے اس پر مردانہ صفات ظاہر ہوں یا زنانہ صفات ،بہرحال ان ظاہری صفات کو زائل کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں اور اس پر جنسِ اصلی کے احکام ہی جاری ہونگے، مثلاََ جب جنسِ اصلی مؤنث ہو اور اس پر مردانہ صفات کا ظہور ہوں تو ان صفات کو اللہ تعالیٰ کے فراہم کردہ بہتر اسباب سے زائل کرنا جائز ہے، اور اس صورت میں آدمی اپنے جنسِ اصلی ہی کی طرف لوٹے گا یعنی زنانہ پن کی طرف جیسا کہ مذکورہ بالا مثال میں ہے،  اور اس مرد کے لئے عورت کے تمام احکام ثابت ہونگے، لہٰذا اس صورت میں ایک مرد کے لئے اس سے شادی کرنا جائز ہے۔

دوسری حالت:  جب یہ بدلاؤ جنسِ اصلی کے ان اوصاف کو چھپانے کے لئے ہوں جن پر اللہ تعالیٰ نے انسان کوپیدا کیا ہے، اور جنسِ آخر کے ان اوصاف کو ظاہر کرنے کے لئے ہوں جو تبدیلی کی وجہ سے آئے ہوں، تو پھر یہ گناہِ کبیرہ میں سے ہے، اس لئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو تبدیل کرنا ہے لہٰذا موجبِ سزا ہے۔

اور یہ ڈرامہ جو زنانہ اوصاف کوظاہر کرنے اور مردانہ اوصاف کو چھپانے یا اس کی الٹ صورت سے حاصل ہوا ہے کسی بھی شخص کی حقیقت کو تبدیل نہیں کرتا، لہٰذا مرد وعورت دونوں کے لئے انکے اصل جنس کے احکام ہی باقی رہیں گے، پس اگر کوئی مرد آپریشن وغیرہ سے عورت میں منتقل ہو جائے تو اس کے لئے مردانہ احکام ہی باقی رہیں گے اور کسی بھی دوسرے مرد کے لئے اس کے ساتھ شادی کرنا جائز نہیں ہے۔

واللہ الھادی الی سواء السبیل

آپ کا بھائی

أ ۔د  خالد المصلح


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127729 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62718 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59371 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55720 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52096 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50047 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45059 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف