×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / منگيتر کا بوسہ لینے کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میرے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا کہ میں اپنی منگیتر(جس کے ساتھ میرا عقد نکاح نہیں ہوا بلکہ صرف فاتحہ پڑھ کر گواہوں کے ذریعہ میری منگنی ہوئی ہے) کے ساتھ اس کے گھر میں تنہائی میں ملا اور اس کا ایک لمبا بوسہ لیا ، لہٰذا میں نے بغیرعقد زواج کے اس کا جو بوسہ لیا ہے اس کا کفارہ کس طرح ادا کروں ؟ اور میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر میں عقد زواج کے بعد اس سے اس طرح بوسہ لے لوں تو پھر کیا حکم ہے؟ جبکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ وہ ایک سال تک اپنے ماں باپ کے گھر رہے (یعنی منگنی کے عرصے میں عقد زواج کے ساتھ ایک سال کی مدت کے لئے ) کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟ قبلت خطيبتي .. فما الحكم؟

المشاهدات:2120

میرے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا کہ میں اپنی منگیتر(جس کے ساتھ میرا عقدِ نکاح نہیں ہوا بلکہ صرف فاتحہ پڑھ کر گواہوں کے ذریعہ میری منگنی ہوئی ہے) کے ساتھ اس کے گھر میں تنہائی میں ملا اور اس کا ایک لمبا بوسہ لیا ، لہٰذا میں نے بغیرعقدِ زواج کے اس کا جو بوسہ لیا ہے اس کا کفارہ کس طرح ادا کروں ؟ اور میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر میں عقدِ زواج کے بعد اس سے اس طرح بوسہ لے لوں تو پھر کیا حکم ہے؟ جبکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ وہ ایک سال تک اپنے ماں باپ کے گھر رہے (یعنی منگنی کے عرصے میں عقدِ زواج کے ساتھ ایک سال کی مدت کے لئے ) کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟

قبلت خطيبتي .. فما الحكم؟

الجواب

حامدا و مصلیا

امابعد۔

عقدِنکاح کے بغیر آپ کا اپنی منگیتر کے ساتھ خلوت نشین ہونا اور اس کا چھونا جائز نہیں ہے اس لئے کہ وہ آ پ کے لئے اجنبی ہے لہٰذا میں آپ کو اللہ سے ڈراتا ہوں کہ آپ اس سے دوری اختیار کریں تاکہ آپ دوبارہ پہلے کی طرح بوس وکنار میں واقع نہ ہوں، اور آ پ کو چاہئے کہ آپ نمازِ تہجد کی کثرت کریں کیونکہ آپکے پاس ایک آدمی آیااور عرض کیا یا رسول اللہ! ’’میں نے مدینہ سے باہر ایک عورت کے ساتھ چھیڑ خوانی کی ‘‘ اور ایک روایت میں ہے کہ اس آدمی نے کہا کہ ’’ میں نے اس کا بوسہ لیااور یہ میں نے اس کو چھوئے بغیر کیا لہٰذا آ پ میرے بارے میں جیسا بھی فیصلہ کریں میں حاضر ہوں ‘‘  تو (یہ سن کر) حضرت عمرؓ فرمانے لگے کہ ’’ اللہ تعالیٰ نے آ پ کے ساتھ ستاری کا معاملہ کیا کاش تم خود بھی اپنی ستر پوشی کرلیتے‘‘راوی کہتا ہے کہ آپنے کچھ جواب نہیں دیاتو وہ آدمی اٹھ کر چلا گیا، آپنے اس کے پیچھے ایک دوسرے آدمی کو بھیجا کہ اسے بلاؤ، (جب وہ آیا) تو اللہ کے رسول نے اس کے سامنے یہ آیت پڑھ کر سنائی:  ﴿و أقم الصلاہ طرفَی النھار و زلفا من اللیل ان الحسنات یذھبن السئیات ذلک ذکری للذاکرین﴾  (ترجمہ)  ’’اور دن کے دونوں سروں پرنماز قائم کر اور ات کے کچھ حصہ میں بھی بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے‘‘  (ھود :۱۱۴)  تو ایک عرض کرنے لگا : اے اللہ کے رسول! کیا یہ صرف اس کے لئے خاص ہے ؟ آپنے جواب میں ارشاد فرمایا:  ’’نہیں ، بلکہ تمام لوگوں کے لئے ‘‘(رواہ البخاری ومسلم میں حدیث ابی ھریرۃؓ واللفظ للمسلم) اور رہی بات عقدِ زواج کے بعد بوسہ لینے کی تو اس صورت میں وہ آپ کی بیوی ہے آپ اس کا بوسہ بھی لے سکتے ہیں اور اس سے استمتاع بھی حاصل کرسکتے ہیں اگرچہ یہ سب اعلانِ نکاح سے پہلے ہو۔ واللہ أعلم بالصواب

آپکا بھائی

خالد المصلح

18 /10 /1424 هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127536 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62643 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59117 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55699 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55176 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52010 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50009 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45003 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف