×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / مردوں کے لئے دف بجانے کا کیا حکم ہے

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مردوں کے لئے دف بجانے کا کیا حکم ہے ؟ حكم ضرب الدف للرجال

المشاهدات:4028
- Aa +

مردوں کے لئے دف بجانے کا کیا حکم ہے ؟

حكم ضرب الدف للرجال

الجواب

حامدا و مصلیا

امابعد۔

اہلِ علم کامردوں کے دف بجانے میں اختلاف ہے جس میں دو اقوال ہیں

[1] پہلا قول:  شادی وغیرہ میں مردوں کے لئے دف بجانا جائز ہے اور یہی امام مالکؒ

کے بعض نصوص سے بھی ثابت ہے ۔[3] اورامام احمد ؒ  [2] ، امام شافعیؒ

دوسرا قول:  شادی وغیرہ میں مردوں کے لئے دف بجانا مکروہ ہے اور یہ امام ابو حنیفہ ؒ

کا بھی ایک قول ہے ۔[5]  کا مذہب ہے، اور مالکیہ ، شافعیہ اور حنابلہ [4]

اور جمھور کی دلیل وہ احادیث ہیں جن میں نکاح کے موقع پر دف بجانے کے استحباب کے بارے بغیر کسی تخصیص کے آیاہے جیسا کہ حدیثِ عائشہ ؓ میں ہے کہ : ’’نکاح کا اعلان کرو اور اس میں دف بجاؤ‘‘ اور محمد بن حاطب کی حدیث:  ’’حلال اور حرام کے درمیان جو فاصل ہے وہ دف بجانا ہے ‘‘ وغیرھما۔ اور جن لوگوں نے اس کو عورتوں کے ساتھ خاص کیا ہے تو انہوں نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے جس میں آیا ہے کہ آپکے زمانے میں دف بجایا گیا تو آپنے ارشاد فرمایا کہ یہ صرف عورتوں کے لئے ہے ، ابن الحجر نے فتح الباری (۲۲۶/۹) میں فرمایا ہے’’وہ قوی احادیث جن میں عورتوں کے لئے اس کی اجازت ہے تو عورتوں کے ساتھ مرد لاحق نہیں ہوں گے کیونکہ اس میں عورتوں کے ساتھ عام تشبہ ہے ۔

لیکن جہاں تک میری رائے ہے تووہ یہ ہے کہ عورتوں کے لئے یہ وارد ہونا مردوں کے حق میں مانع نہیں ہے خاص کر اس کے بجانے کے جواز میں مردوں کے لئے اس کا سننا جائز ہے ، جیسا کہ ترمذی نے (۳۶۰۹) نے حدیثِ بریدہؓ سے روایت کیا ہے کہ ’’آپاپنے بعض غزوات میں نکلے تو واپسی میں ایک کالی باندی آئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول!  میں نے یہ منت مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو صحیح سالم لوٹایا تو میں آ پ کے سامنے دف بجاکر گاؤں گی ۔ آپنے اس سے ارشادفرمایا:  ’’اگر تم نے یہی منت مانی ہے تو ٹھیک ہے دف بجا کر اپنی منت پوری کرلواور اگر منت نہیں مانی تو پھر نہیں ‘‘،تو وہ باندی دف بجانے لگی ۔ (قال ابو عیسی ھذا حدیث حسن صحیح غریب) اور رہی بات یہ کہ اس میں عورتوں کے ساتھ تشبہ ہے اس سے بچنا چاہئے تو یہ عر ف میں مکان اور زمان کے اعتبارسے انتہائی مختلف فیہ ہے۔ واللہ أعلم بالصواب۔

آپکا بھائی

خالد المصلح

28/03/1425هـ

-

[1] ينظر: حاشية دسوقي2/338، مواهب الجليل 4/7.   

[2] ينظر: أسنى المطالب 4/345، الفتاوى الكبرى للهيثمي 4/356.   

[3]  ينظر: الإنصاف 8/342، مطالب أولي النهى 5/251.   

[4]  ينظر: البحر الرائق 7/88، رد المحتار 5/483.

[5] ينظر: مواهب الجليل 4/7، أسنى المطالب 4/345، كشاف القناع 5/184.


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127300 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62441 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58474 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55638 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51716 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49851 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44078 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف