السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
اما بعد۔
جنابِ من! کیا فرض یا نفل نماز میں قرآن سے تلاوت کرنا جائز ہے؟
حمل المصحف في الصلاة
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
اما بعد۔
جنابِ من! کیا فرض یا نفل نماز میں قرآن سے تلاوت کرنا جائز ہے؟
حمل المصحف في الصلاة
الجواب
حامدا و مصلیا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امابعد۔۔۔
نفل نماز میں قرآن سے تلاوت کرنے کے بارے میں اہلِ علم کے تین اقوال ہیں:
پہلا قول: ایسا کرنا مباح ہے ۔ اور یہ امام شافعیؒ اور امام احمدؒ کا مذہب ہے ۔
دوسرا قول: ایسا کرنا مکروہ ہے ۔ اور یہ امام مالکؒ کا مذہب ہے اور امام احمدؒ کے مذہب میں بھی اس طرح کی ایک روایت ہے ، اور یہی صاحبین (امام محمدؒ اور امام ابو یوسفؒ ) کا بھی مذہب ہے ۔
تیسراقول: ایسا کرنا حرام ہے اور اس سے نماز باطل ہوجاتی ہے ۔ یہ امام ابو حنیفہ ؒ کامذہب ہے،اور اس سے نماز باطل ہونے کی علت یہ ہے کہ اس کی وجہ سے اسے فکر ونظر کی ضرور ت پڑتی ہے ، اور یہ کرنا عملِ کثیر میں سے ہے ۔
لیکن ان سب اقوال میں أقرب الی الصواب قول اباحت کا ہے ، خاص طور ضرورت کے وقت۔
اور امام ابوحنیفہؒ کے قول کا یہ جواب دیا جائے گا کہ فکر ونظر اگر مصحف کے علاوہ ہو تو اس سے بالاتفاق نماز باطل نہیں ہوتی ، تو اس طرح تو بدرجۂ أولیٰ باطل نہیں ہوگی۔
البتہ اگر مقتدی امام کے پیچھے قرآن ہاتھ میں اٹھا ئے تو پھرمیری نظر میں ایسا کرنا مکروہ ہے ، اس لئے کہ قرآن کو ہاتھ میں اٹھانا اور اس کو دیکھنا نماز سے غافل ہونا ہے ، اور اس کے لئے بغیر کسی حاجت کے اوراق کا پلٹنا ہے ، ہاں اگرضرورت پڑجائے مثلاََ امام کو فتحہ دینا ہو تو پھر اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔ واللہ أعلم بالصواب۔
آپ کا بھائی
أ.د خالد المصلح
22 / 5 /1426هـ