×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / جس عورت کو خون آئے اور وہ اسے حیض کا خون سمجھتے ہوئے نماز چھوڑدے

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

اس عورت کے بارے میں کیا حکم ہے جس کو خون آئے اور وہ اسے حیض کا خون سمجھتے ہوئے نماز چھوڑدے ؟ نزل منها دم فظنته حيضا وتركت الصلاة

المشاهدات:1893

اس عورت کے بارے میں کیا حکم ہے جس کو خون آئے اور وہ اسے حیض کا خون سمجھتے ہوئے نماز چھوڑدے ؟

نزل منها دم فظنته حيضاً وتركت الصلاة

الجواب

حامدا و مصلیا

امابعد۔

جتنی نمازیں وہ چھوڑ چکی ہے ان کی قضا ء کرنا اس کے ذمے لازم نہیں ہے کیو نکہ اس نے اصل مسئلہ سمجھتے ہوئے ان نمازوں کو چھوڑا تھا اور یہ بہت اہم فائدہ ہے عورتوں کے لئے کہ اصل مسئلہ جس میں عموماََ عورتوں کو خون آتا ہے وہ حیض ہی ہوتا ہے ۔ اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں :(ترجمہ)  ’’ یہ لوگ تم سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں ، آپ کہہ دیجئے کہ وہ اذیت ہے ‘‘ اور اذیت وہی خون ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آیت میں ارشاد فرمایا۔ پس اصل میں جو خون عورت کو آتا ہے وہ حیض ہی ہے ۔ تو علماء کے قول کے مطابق اس پر قضا ء لازم نہیں آتی ۔

میں اس مسئلہ میں وہ روایت ذکر کرنا چاہوں گا جو صحیح کی روایت ہے کہ فاطمہ بنت جیشؓ نے رسو ل اللہ سے سوال کیا :’’میں ایک ایسی عورت ہوں کہ جب مجھے حیض آتا ہے تو پھر میں پاک نہیں ہوتی کیا میں نماز چھوڑدوں؟ تو آپنے جواب میں ارشاد فرمایا:نہیں بلکہ وہ ایک رگ ہے ‘‘ تو اس مسئلہ میں بعض روایات کے مطابق وہ نماز چھوڑدیتی تھی، جبکہ بعض روایات میں ہے کہ اس نے ایک لمبے عرصے تک نماز چھوڑے رکھی ، اور بعض روایات میں ہے کہ وہ سات سال سے مستحاضہ رہی۔ پس ان تمام صورتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی ان صورتوں میں نماز چھوڑ دے تو اس پر قضاء لازم نہیں کیونکہ وہ ان کو اپنے اوپر واجب ہی نہیں سمجھتی اور دوسری بات اس نے ان کو اصل پر قیاس کرتے ہوئے کہ یہی خون ہے اور اس سے نماز پڑھنا منع ہے ۔ اور اگر وہ چاہے کہ احتیاط کرے اور قضاء کرے تو یہ اس کا اپنا مسئلہ ہے ۔ـ

مگر شریعت کے حکم کے مطابق جو عورت خون کو حیض سمجھتے ہوئے نماز چھوڑدے کیا اس پر قضاء لازم آئے گی ؟ جواب یہ ہے کہ علماء کرام کے راجح قول کے مطابق اس پر قضاء واجب نہیں ۔ واللہ أعلم بالصواب۔

( بخاری ۲۲۸   و مسلم ۷۷۹)


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127674 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62704 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59339 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55719 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52087 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50043 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45053 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف