کیا مرد کے لئے اپنی بیوی کے ساتھ اس کی سرینوں میں ہاتھ یا منہ یا آلۂ تناسل کے ساتھ مداعبت کرناجائز ہے بشرطیکہ پردۂ بکارت کو چھوئے نہ اور ادخال نہ کرے ؟
مداعبة أرداف الزوجة
کیا مرد کے لئے اپنی بیوی کے ساتھ اس کی سرینوں میں ہاتھ یا منہ یا آلۂ تناسل کے ساتھ مداعبت کرناجائز ہے بشرطیکہ پردۂ بکارت کو چھوئے نہ اور ادخال نہ کرے ؟
مداعبة أرداف الزوجة
الجواب
حامداََ ومصلیاََ۔۔۔
امابعد۔۔۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (ترجمہ) ’’تمہاری بیویاں تمہارے لئے کھتیاں ہیں تم اپنی کھیتی میں جہاں سے جی چاہے آؤ‘‘۔ عورت سے لطف حاصل کرنا جائز ہے چاہے جیسا بھی ہو لیکن جماع صرف فرج سے ہی ہوگا۔عورت کی رانوں کے درمیان استمتاع کرنا جائز ہے اور اس پر آپﷺکی حدیث واردہے کہ آپﷺیہودیوں کے بارے میں بتایا گیاکہ وہ حائضہ عورت سے جدائی اختیار کرتے ہیں اور اس کے ساتھ کھانا پینا بھی چھوڑ دیتے ہیں اور اس کے ساتھ جماع کرنا بھی چھوڑ دیتے ہیں تو آپﷺنے جب یہ سنا تو ارشاد فرمایا:’’سب کچھ کرو سوائے نکاح کے ‘‘۔اس حدیث کو امام مسلمؒ نے حماد بن سلمہ کے طریق سے حضرت ثابت بن انس ؓ سے نقل کی ہے ۔اور فقہائے مالکیہ ، شافعیہ اور حنابلہ کی ایک جماعت نے مرد کا عورتوں کے سرینوں سے دُبر کے بغیر استمتاع کرنے کے جواز کو ذکر کیا ہے ۔اور جس کے بارے میں آ پ نے پوچھا ہے کہ عورت کی سرینوں کو مس کرنا یا آلۂ تناسل کے ذریعے مباشرت کرنا کیسا ہے ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر دُبر کی طرف جانے کا اندیشہ نہ ہو تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں لیکن پھر بھی یہ جائز نہیں ہے کیونکہ حرام میں مبتلا کرنے والی چیز بھی حرام ہوتی ہے ۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے ۔
آپ کا بھائی
خالد المصلح
14/03/1425هـ