×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / اگر حائضہ عورت کو نماز کے وقت طہارت حاصل ہوجائے تو کیا وہ نماز ادا کرے گی جو اس کے ساتھ جمع ہوسکتی ہے ؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ جناب عالی! اگر کوئی عورت نماز کے وقت میں ماہواری سے پاک ہوجائے تو کیا وہ اس نماز کے ساتھ اس کا ما قبل بھی ادا کرے گی اگر جمع کرنا ممکن ہو ؟ جیسا کہ عصر کی نمازکے وقت میں طہارت حاصل ہوئی تو کیا ظہر بھی ساتھ پڑھ سکتی ہے؟ إذا طهرت الحائض في وقت صلاة هل تقضي ما يجمع معها؟

المشاهدات:1443

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ جناب عالی! اگر کوئی عورت نماز کے وقت میں ماہواری سے پاک ہوجائے تو کیا وہ اس نماز کے ساتھ اس کا ما قبل بھی ادا کرے گی اگر جمع کرنا ممکن ہو ؟ جیسا کہ عصر کی نمازکے وقت میں طہارت حاصل ہوئی تو کیا ظہر بھی ساتھ پڑھ سکتی ہے؟

إذا طهرت الحائض في وقت صلاة هل تقضي ما يجمع معها؟

الجواب

حامداََو مصلیاََ ۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

   امابعد۔۔۔

آپ کے سوال کے جواب میں ہم اللہ کی توفیق سے یہ کہتے ہیں کہ اہلِ علم کا ا س میں کوئی اختلاف نہیں کہ اگر کوئی حائضہ عورت کو طہارت حاصل ہو جائے اور نماز کا وقت ابھی نہ نکلا ہو تو اس وقت کی نماز اس پر لازم ہے کہ ادا کرے اس وقت کی نماز جس میں اسے طہارت حاصل ہوئی ہے ۔ہاں اس میں اختلاف ہے کہ کتنا وقت پانے پر نماز کی قضاء واجب ہوگی؟ حنابلہ اور شوافع کے نزدیک اگر تکبیرۃ الاحرام کے بقدر بھی وقت پالے تو نماز کی قضاء واجب ہوجائے گی ۔ اور مالکیہ کے ہاں ایک رکعت کی مقدارکے وقت اگر پائے تو قضاء واجب ہوگی ۔ اور اس نماز کی قضاء کرنا جو جمع ہوسکتی ہو تو اس کے وجوب میں اختلاف ہے۔ جیسا کہ اگر عصر کے وقت طہارت حاصل کرلے تو کیا ظہر کی نماز اس پر لازم ہے کہ قضاء کرے ؟ اس میں اہلِ علم کے دو اقوال ہیں :  تابعین اور ان کے بعد کے مذاہب کے فقہاء اور جمہور علماء کی رائے ہے کہ عصر اور ظہر دونوں کو پڑھنا واجب ہے ۔ اور حضرت حسن بصریؒ کا قول ہے کہ صرف وہی نماز واجب ہوگی جس وقت میں طہارت حاصل ہوتی ہے اور یہی قول سفیان ثوریؒ کا بھی ہے اور امام ابوحنیفہ ؒ کا بھی یہی قول ہے اور یہی قول صحت کے اعتبار سے مضبوط ہے ۔اس لئے کہ پہلا وقت تو حالتِ عذر میں گزرگیا پس وہ واجب ہی نہیں ہوئی لیکن احتیاط اسی میں ہے کہ دونوں نمازیں پڑھی جائیں جب آخر ی وقت میں طہارت حاصل ہوئی ہو۔ یہی مذہب صحابہ کی ایک جماعت کا بھی ہے جن میں عبدالرحمان بن عوفؓ اور ابن عباسؓ بھی شامل ہیں ۔

واللہ أعلم۔

آپ کا بھائی

أ.د.خالد المصلح

19/9/1427هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127578 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62675 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59226 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55711 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55179 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52042 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50026 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45031 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف