کیا حاملہ عورت کو آنے والے خون کو حیض کا خون مانا جائے گا؟
ھل یعتبر الدم النازل من المرء ۃ الحامل دم حیض؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
کیا حاملہ عورت کو آنے والے خون کو حیض کا خون مانا جائے گا؟
ھل یعتبر الدم النازل من المرء ۃ الحامل دم حیض؟
الجواب
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ حاملہ عورت کو آنے والا خون اس کی دو وجہ ہیں:
پہلی حالت: کہ یہ وہ دم جاری ہے جو اس کو حیض کی طرح عادتاََ حمل سے پہلے بھی آتا تھاتو اس میں علماء کے دو قول ہیں۔ جمہو ر علماء فرماتے ہیں کہ یہ دم فساد ہے اور یہ نماز اور روزہ سے مانع ہو گا ۔ اور امام شافعیؒ اور علماء کی ایک جماعت کا یہ قول ہے کہ یہ حیض کا خون ہے اور یہ نماز اور روزہ سے مانع ہوگا۔اور ان دونوں اقوال میں سے صحیح یہ ہے کہ یہ دم فساد ہے کیونکہ یہ ثابت ہے کہ حاملہ عورت کو حیض نہیں آتا، اس وجہ سے جو خون حمل کے دوران آئے گا وہ دم حیض نہیں ہوگا۔ بلکہ وہ دم عرق ہوگا اور جب وہ دم عرق ہے تو وہ دم فسا د ہو ااور دم فساد نمازاور روزہ سے مانع نہیں ہے ۔
دوسری حالت یہ ہے کہ خون اچانک آئے اور عادت کی طرح منتظم حالت میں نہ ہو اور جب یہ اچانک آئے تو یہ دم فساد ہے ، اور دم فساد نماز اور روزہ سے مانع نہیں ہے ۔ اور جب نکلنے والا خون ولادت کے قرب آئے تو بعض علماء کے نزدیک نفاس کا خون ہے تو یہ نماز اورروزہ سے مانع ہے اور صحیح یہ ہے کہ یہ نفاس کا خون نہیں ہے ۔بلکہ یہ دم فساد ہے اور نماز اور روزہ سے نہیں روکے گااور دم نفاس تو ولادت کے بعد آتاہے