×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / واٹر پروف کریم کا لگانا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

ایک قسم کی کریم ہے جو بالوں پر لگایا جاتاہے اور کبھی کبھی جلد پر بھی اور کبھی کبھی اس قسم کا کریم پانی کو جلد سے روکتاہے تو اس قسم کے کریم کا کیا حکم ہے ؟اور اس کے ساتھ نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟اور سابقہ نمازوں کا کیا ہوگا؟ اور اگر عورت نے یہ کریم لگا کر نماز پڑھی ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟ وضع کریم عازل للماء

ایک قسم کی کریم ہے جو بالوں پر لگایا جاتاہے اور کبھی کبھی جلد پر بھی اور کبھی کبھی اس قسم کا کریم پانی کو جلد سے روکتاہے تو اس قسم کے کریم کا کیا حکم ہے ؟اور اس کے ساتھ نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟اور سابقہ نمازوں کا کیا ہوگا؟ اور اگر عورت نے یہ کریم لگا کر نماز پڑھی ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟

وضع کریم عازل للماء

الجواب

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ اس قسم کے کریم جو ہاتھوں پر لگائے جاتے ہوں ، میری سمجھ میں نہیں آرہاکہ کس طرح پانی کو جلد تک پہنچنے سے روکتا ہوگا؟اگر عام طورپراستعمال کرنے والی کریم ہو تو وتو جلد میں جذ ب ہوجاتی ہے اور پھر کوئی چیز پانی کو جلدسے روکنے والا باقی نہیں رہتا۔ اور کوئی شخص اپنے بالوں کو اس کریم کے ذریعہ اکٹھا کرتاہے سٹائل وغیرہ کے لئے ، تاکہ کوئی چیز نہ پڑے ایک مخصوص شکل میں ، اور یہ پانی کو پہنچنے سے منع بھی کرتا ہو تو جو میرے سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

اور اس حالت میں کہ وہ پانی کو منع کررہا ہے لیکن یہاں منع کرنا اس وجہ سے جائز ہے کہ ہمیں پتہ ہے کہ سر پر لگی ہوئی چیز پرمسح کرنا پانی ڈالنا جائز ہے ۔ اور ام سلمہ ؓ نے آپسے پوچھاکہ کیا عورت اپنی چوٹیاں کھولے گی غسل جنابت کے لئے؟ آپنے فرمایا:کہ نہیں ، تو اس سے ثابت ہوتاہے کہ غسل جنابت کے لئے چوٹیاں کھولناواجب نہیں ہے ۔ اس احتمال کے ساتھ کہ چوٹیوں کے اند رپانی نہیں پہنچے گا ، اس سے ثابت ہو ا کہ تبلیغ پانی واجب نہیں بلکہ پانی کا بہانہ واجب ہے سر کے اوپر، اور مبالغہ مسنو ن ہے۔

میرے خیال میں ایسی کریم صرف سٹائل وغیرہ کے لئے لگائی جاتی ہے اور ایک مقررہ مدت تک ہوتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ لیکن اولیٰ اور احوط یہ ہے کہ اس سے اجتناب کرے ، باقی حرام و حلال کی بات ہے تو اس میں آپنے حج میں بالوں کی تلبید کی ہے ۔ اور تلبید کہتے ہیں کہ بالوں کو شہد یا گوند کے ذریعہ ایک جگہ اکٹھا کیا جائے تاکہ بال نہ بکھرے ، اور یہی علماء کا قول ہے اوریہ بھی معوم ہے کہ آپکو غسل کی حاجت ہوتی تھی ،  اور تلبید نے منع نہیں کیا مدت حج میں پانی ڈالنے سے آپ کو۔

پس اگر آپ نے کریم کی تہہ لگائی تو اس کو زائل کرنا ہے اور اس جگہ کو دھونا ہے اور سابقہ نمازوں کو جو کریم لگاکر پڑھی ہے اگر وہ لاعلمی میں ہوئی ہے تو کوئی بات نہیں۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127614 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62693 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59308 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55713 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55183 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52071 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50037 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45046 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف