بیت الخلاء میں قرآنی کیسٹیں یا ایسی کیسٹیں جن میں کچھ ایسا مواد ہوجو ذکر اللہ والا ہو ان کو لے کر جانے کا کیا حکم ہے؟
دخول مكان قضاء الحاجة بأشرطة القرآن
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
بیت الخلاء میں قرآنی کیسٹیں یا ایسی کیسٹیں جن میں کچھ ایسا مواد ہوجو ذکر اللہ والا ہو ان کو لے کر جانے کا کیا حکم ہے؟
دخول مكان قضاء الحاجة بأشرطة القرآن
الجواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امابعد
بظاہر بیت الخلا ء یا قضائے حاجت کی جگہ پر قرآنی کیسٹیں لے کر جانا جائز ہے اور اسی طرح ایسی کیسٹ جس میں ذکر اللہ والا مواد ہو وہ بھی لے کر جانا مکروہ نہیں ، اور جہاں تک قرآنی کیسٹ کا تعلق ہے تو اس کا بیت الخلاء میں لے جانا اس لئے جائز ہے کہ وہ مصحف نہیں ہے لہٰذا مصحف والے احکام بھی اس پر لاگو نہیں ہوں گے ، اور اس کی تائید اس بات سے ہوتی ہے کہ جو مقدار قرآن کی ان میں موجو دہے وہ ایسی نہیں ہے جس میں قرآن کے حروف و کتابت ظاہر ہوتی ہوتو وہ ظاہر ہونے کے اعتبار سے ایسے ہی ہے جیسے سینے میں محفوظ ہوتاہے ۔اور جہاں تک اللہ کے ذکر والے آڈیوز کے مکروہ نہ ہونے کی بات ہے تو وہ بھی ایسے ہی ہے کہ وہ مکتوب کے حکم میں نہیں ۔ یہ ایک اعتبا رسے ہے اور دوسرے اعتبار سے یہ بھی ہے کہ اہلِ علم میں سے بعض نے کہاکہ ایسی چیز جس میں اللہ کانام ہو تو اس نے انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف کرکے ہتھیلی بندکرلی اور اپنی انگلیوں تلے انگوٹھی چھپالی تو یہ صورت جائز ہے ۔لہٰذا اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ کراہت کاحکم مکتوب شے کے ساتھ معلق ہے تو جو چیز ظاہر نہ ہو وہ اسی حکم سے خارج ہوگئی اور یہی حکم ان کیسٹوں کو چھونے کا ہے بغیر وضو کے ۔
آپ کا بھائی
أ.د.خالد المصلح
27/4/1428هـ