×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / اللہ تعالیٰ کے فرمان ’’جنب اللہ ‘‘ سے مقصود

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

اللہ تعالیٰ نے فرمایا’’أن تقول نفس یا حسرتی علی مافرطت فی جنب اللہ وان کنت لمن الخاسرین‘‘ جنب اللہ سے کیا مقصود ہے؟ کیا یہ اللہ کی صفات میں سے کوئی صفت ہے؟ اور اس کا اثبات کیسے ہے؟ المقصود بقوله تعالى : جنب الله

المشاهدات:3037
- Aa +

اللہ تعالیٰ نے فرمایا’’أن تقول نفس یا حسرتی علی مافرطت فی جنب اللہ وان کنت لمن الخاسرین‘‘ جنب اللہ سے کیا مقصود ہے؟ کیا یہ اللہ کی صفات میں سے کوئی صفت ہے؟ اور اس کا اثبات کیسے ہے؟

المقصود بقوله تعالى : جنب الله

الجواب

امابعد

جنب اللہ کے معنی میں اہل علم کے متعدد اقوال ہیں:

ایک قول ہے :  ’’فی حق اللہ‘‘  (اللہ کے حق میں)

 اور کہا گیا ہے کہ :  ’’فی أمر اللہ‘‘  ( اللہ کے امر میں )

اور ایک قول یہ بھی ہے :  ’’فی جھۃ اللہ‘‘  (اللہ کی جہت میں)

ایک قول ہے :  ’’جانب اللہ‘‘  (اللہ کی جانب)

جنب یعنی (پہلو) کی اضافت اللہ کی طرف کرنے میں یہ بات لازم نہیں آتی کہ یہ اللہ کی صفت ہی ہے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ اپنی کتاب (الجواب الصحیح لمن بدل دین المسیح ) میں صفحہ(۴۱۶/۴) پر لکھتے ہیں ’’بلکہ کبھی کبھار تخلیق کردہ اعیان اور ان کے صفات کی اضافت اللہ کی طرف کردی جاتی ہے جو کہ بالاتفاق اس کی صفت نہیں ہے جیسے بیت اللہ ، ناقۃاللہ ، عباداللہ وغیرہ۔ پھر فرمایا: اور قرآن میں یہ بات موجود ہے جو کہ واضح کردیتی ہے کہ جنب (پہلو) سے مراد وہ پہلو نہیں جیسا انسان کاہوتاہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’یہ کہے ہائے میری حسرت جو میں نے اللہ کے حق میں کوتاہی کی‘‘ تفریط (کوتاہی) اللہ کی صفات میں سے بالکل نہیں اور انسان جب کہتا ہے فلاں نے فلاں کی جنب میں تفریط کی یا جانب کا لفظ استعمال کیا جائے اس سے مراد یہ نہیں لیاجاتا ہے کہ یہ کسی ایسی چیز میں کوتاہی ہے جو نفس انسان کا حصہ ہے بلکہ مراد یہ ہوتا ہے کہ اس نے اس کے حق میں تفریط کی ، پھر آگے کہتے ہیں ’’اور اگر یہ مان لیا جائے کہ اضافت یہاں اللہ کی صفت کو متضمن ہے تو اس میں بھی کلام ہوگا جو باقی تمام اللہ تعالیٰ کی صفات میں ہوتا ہے اور اس سے باطل لزو م حاصل نہیں ہوگا‘‘۔

شیخ الاسلام ؒ کے کلام یہ ظاہر ہورہا ہے کہ انہوں نے جنب کو اللہ کی صفت نہیں بنایابلکہ فتاوی میں وہ کہا جو آیت کہ اسی بات پر عدم دلالت کی تصریح کرتاہے۔

اور بعض صفات ثابت کرنے والے کہتے ہیں کہ یہاں بھی صفت پر بھی دلالت ہے جیسے دیگر جگہوں پر ہے بلکہ جب انہوں نے کچھ نصوص کو صفات پر دلالت کرتے دیکھا تو پھر آیت جہاں ان کو وہم ہو کہ اس میں اللہ کی طرف اضافت ہے اس کو صفت کی اضافت بنا ڈالا جیسے اللہ تعالیٰ کافرمان ہے :(ترجمہ) ’’ اللہ کے حق میں کوتاہی کی‘‘۔ جبکہ یہ آیت آیاتِ صفات میں سے نہیں ہے ۔ واللہ أعلم۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127708 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62715 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59358 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55720 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52094 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50047 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45057 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف