میں نے بعض مشائخ سے سنا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ عورت کے لئے واجب ہے کہ وہ بغلوں کے بالوں کو صاف کرنے کے لئے حلوہ یا شیرہ کا استعمال نہ کریں یا زیر ناف بالوں کو صاف کرنے کے لئے ، کیا یہ صحیح ہے ؟
استخدام الحلاوة في تنظيف الإبطين
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
میں نے بعض مشائخ سے سنا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ عورت کے لئے واجب ہے کہ وہ بغلوں کے بالوں کو صاف کرنے کے لئے حلوہ یا شیرہ کا استعمال نہ کریں یا زیر ناف بالوں کو صاف کرنے کے لئے ، کیا یہ صحیح ہے ؟
استخدام الحلاوة في تنظيف الإبطين
الجواب
امابعد
جوبات میر ے سامنے ظاہر ہے وہ یہ ہے کہ اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے ، کیونکہ یہ اس چیز کے ازالہ کے لئے ہے جس کا زائل کرنا سنت ہے مگر زیرِ ناف بالوں میں حلق سنت ہے اور نوچنا سنت نہیں ہے ۔احسن یہ ہے کہ اس کوحلوہ یا کسی اور چیز سے نہ نوچا جائے بلکہ اس کے لئے استرہ استعمال کرے ۔
اللہ ہمیں اور آپ کو اس چیز کی توفیق دے جس سے وہ راضی ہوتاہے ۔
آپ کا بھائی
خالد بن عبد الله المصلح
14/09/1424هـ