کیا عورت کی آواز میں بھی پردہ ہے؟
هل صوت المرأة عورة؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
کیا عورت کی آواز میں بھی پردہ ہے؟
هل صوت المرأة عورة؟
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:
عورت کی آوز کے بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے کیا یہ بھی پردے میں شامل ہے یا نہیں؟کتاب و سنت سے یہی ظاہر ہے کہ عورت کی آواز پردے میں سے نہیں اور یہ حنفیہ کا اصح قول جبکہ مالکیہ کے نزدیک معتمدقول ہے اور شافعیہ اور حنابلہ کا بھی یہی مذہب ہے۔اور یہ تب ہے جب اس میں شہوت اور اس کے سننے سے لطف اندوزی کاشک و شبہ نہ ہو اور اگر یہ صورت ہے تو پھر اس کے حرام ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔جیسا کہ نبیﷺکا ارشاد گرامی ہے:کانوں کی زنا اس کا سننا ہے۔اس حدیث کو ابو ہریرہؓ نے روایت کی ہے۔(مسلم: ۲۶۵۷) واللہ تعالیٰ اعلم
آپ کا بھائی
خالد المصلح
18/12/1424هـ