×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / نماز گاہ کو ڈانسنگ ہال کی طرح استعمال کرنے کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

ہم چند طلباء ہیں جو شہر بکین میں پڑھتے ہیں اور ایک ایسے اسلامی سفارت خانہ میں ہم نماز جمعہ کے لئے جاتے ہیں جہاں اس سفارت خانہ نے ایسا ہال خاص کیا ہے جس میں نماز جمعہ ادا کی جاتی ہے ، ایک دفعہ ایک طالب علم نماز عصر ادا کرنے کے لئے اس سفارت خانہ میں گیا جو اس ہال سے قریب تھا ، وضو کرنے کے بعد جب وہ اندر ہال میں گیا تو اس ہال کے اندر چند لڑکیوں کو فل والیم میوزک سنتے اورناچتے ہوئے پایا: جب اس طالب علم نے(وہاں لوگوں سے) پوچھا کہ کیا یہ وہ جگہ نہیں ہے جہاں نماز جمعہ ادا کی جاتی ہے تو جواب میں انہوں نے کہاکہ اس جگہ باقی نمازیں نہیں پڑھی جاتیں بلکہ یہ جگہ صرف نماز جمعہ کے لئے مخصوص ہے باقی دنوں میں کبھی تو کسی کو موسیقی سنتے ہوئے پاؤگے کبھی ناچتے ہوئے اور کبھی کھاتے پیتے ہوئے ، (اب سوال یہ ہے کہ ) کیا ایسی جگہ میں نماز پڑھنا جائزہے خاص کر جب صرف وہی ایک جگہ ہو جہاں ہم عربی میں خطبہ سن سکتے ہوں؟ مصلى يستخدم كمرقص فما الحكم؟

ہم چند طلباء ہیں جو شہرِ بکین میں پڑھتے ہیں اور ایک ایسے اسلامی سفارت خانہ میں ہم نمازِ جمعہ کے لئے جاتے ہیں جہاں اس سفارت خانہ نے ایسا ہال خاص کیا ہے جس میں نمازِ جمعہ ادا کی جاتی ہے ، ایک دفعہ ایک طالب علم نماز ِ عصر ادا کرنے کے لئے اس سفارت خانہ میں گیا جو اس ہال سے قریب تھا ، وضو کرنے کے بعد جب وہ اندر ہال میں گیا تو اس ہال کے اندر چند لڑکیوں کو فل والیم میوزک سنتے اورناچتے ہوئے پایا: جب اس طالب علم نے(وہاں لوگوں سے) پوچھا کہ کیا یہ وہ جگہ نہیں ہے جہاں نمازِ جمعہ ادا کی جاتی ہے تو جواب میں انہوں نے کہاکہ اس جگہ باقی نمازیں نہیں پڑھی جاتیں بلکہ یہ جگہ صرف نمازِ جمعہ کے لئے مخصوص ہے باقی دنوں میں کبھی تو کسی کو موسیقی سنتے ہوئے پاؤگے کبھی ناچتے ہوئے اور کبھی کھاتے پیتے ہوئے ، (اب سوال یہ ہے کہ ) کیا ایسی جگہ میں نماز پڑھنا جائزہے خاص کر جب صرف وہی ایک جگہ ہو جہاں ہم عربی میں خطبہ سن سکتے ہوں؟ مصلى يستخدم كمرقص فما الحكم؟

الجواب

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:

جہاں تک میرا خیا ل ہے اگر آپ کو اس سے کوئی افضل جگہ نہ ملے تو ایسے ہال میں نماز پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اس لئے کہ یہ شرطِ نماز میں سے نہیں ہے کہ نماز صرف ایسی جگہ ادا کی جائے جہاں اللہ کی نافرمانی نہ کی جاتی ہو ، صحابہ کرام ؓ میں سے تو ایک جماعت گرجا گھروں میں بھی نمازپڑھنے کے جواز کی قائل تھی جبکہ ایسی جگہوں میں اللہ کے ساتھ کتنا بڑاکفر و شرک کیا جاتا ہے ۔لہٰذا ہر ایسی جگہ میں نماز پڑھنا جائز ہے جب تک اس جگہ میں نماز پڑھنے کی حرمت پر کوئی دلیل ثابت نہ ہو اور اس پر اما م بخاریؒ کی حدیث (۳۳۵)  اور اما م مسلمؒ کی حدیث (۵۱۳) دال ہے جس کو انہوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کی ہے کہ آپنے ارشاد فرمایا :’’اور میر ے لئے مسجد کو سجدہ گاہ اور پاکیزہ بنا دی گئی ہے لہٰذا میری امت میں سے جو بھی نماز کا وقت پائے تو وہ نما ز ادا کرے ‘‘۔ یہ امام بخاریؒ کے نقل کردہ الفاظ تھے اور امام مسلم ؒ کے نقل کردہ الفاظ یہ ہیں کہ :’’ جو شخص بھی نماز کا وقت پائے تو وہ جہاں نماز پڑھے پڑھ لے ‘‘۔

آپ کا بھائی

خالد المصلح

28/12/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127571 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62666 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59202 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55709 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55178 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52032 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50019 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45027 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف