اگر کسی سے نمازِ ظہر فوت ہوجائے اور پھر نمازِ عصر کا وقت داخل ہوجائے تو پہلے کون سی نماز پڑھے گا؟ اور کیا وہ نمازِ ظہر کے لئے سننِ مؤکدہ پڑھے گا؟
فاته فرض ثم دخل وقت الذي يليه فبأيهما يبدأ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
اگر کسی سے نمازِ ظہر فوت ہوجائے اور پھر نمازِ عصر کا وقت داخل ہوجائے تو پہلے کون سی نماز پڑھے گا؟ اور کیا وہ نمازِ ظہر کے لئے سننِ مؤکدہ پڑھے گا؟
فاته فرض ثم دخل وقت الذي يليه فبأيهما يبدأ
الجواب
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:
آپ پہلے ظہر کی نماز پڑھیں پھر عصر کی نماز پڑھیں اس لئے کہ اللہ جل شانہ کا ارشاد گرامی ہے :(ترجمہ) ’’نماز ایمان والوں پر وقتِ مقررہ پر فرض کردی گئی ہے‘‘ اور یہ بات تو معلوم ہے کہ ظہر کا وقت عصر سے پہلے ہے لہٰذا نمازوں کی ترتیب کے مطابق اسی کی محافظت ضروری ہے یہی تابعین ، تبع تابعین ، حنفیہ ، مالکیہ ، حنابلہ اور جمہور علماء کا مذہب ہے لیکن یہ صورت تب ہے جب موجودہ نماز کے فوت ہونے کا اندیشہ نہ ہو اگر ایسی صورتِ حال ہو تو پھردوسری نماز کے وقت کی رعایت میں یہ ترتیب ساقط ہوجاتی ہے ۔ باقی رہی سنن مؤکدہ کی بات تو اس کی قضاء نماز کے ساتھ کی جائے اور یہ تب ہے جب اس نے کسی عذر کی بناء پر نماز میں تاخیر کی ہوجیسا کہ آپﷺکا ارشاد پاک ہے : ’’ اگر کوئی شخص نماز بھو ل جائے یا نماز کے وقت سوجائے تو جب اسے یاد آئے اس وقت پڑھ لے اس نماز کا اس کے سوا کوئی اور کفا رہ نہیں ہے ، اس کے بعد آپﷺنے اللہ کا تعالیٰ کا یہ ارشاد بیان فرمایا:(ترجمہ) ’’ اور میری یاد کے لئے نماز قائم کر‘‘۔ یہ حدیث صحیحین میں حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے ۔
آپ کا بھائی
أ.د خالد المصلح
26/10/1424هـ