×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / میں نے تشہد میں غلطی کی اور سورۂ فاتحہ بھی نہیں پڑھی میری نماز کا کیا حکم ہے ؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

کل شب مسجد میں جب میں نماز میں قعدۂ أولیٰ میں بیٹھا اور (التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک أیھا النبی العربی و أشھد أن لا الہ الااللہ ) پہ پہنچا تو میں نہیں رکا اور مجھ سے سہو ہوگیا اور درود ابراہیمی بھی ساری پڑھ لی لیکن بہت جلد مجھے غلطی کا پتہ چلا لیکن جب میں تیسری رکعت میں کھڑا ہوا تو میں سورۂ فاتحہ بھول گیا ، یہ بات پیش نظر رہے کہ یہ نماز مسجد میں باجماعت تھی ، اب سوال یہ ہے کہ میری نماز کا کیا حکم ہے ؟ أخطأت في التشهد ولم أقرأ الفاتحة فما حكم صلاتي

کل شب مسجد میں جب میں نماز میں قعدۂ أولیٰ میں بیٹھا اور (التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک أیھا النبی العربی و أشھد أن لا الہ الااللہ ) پہ پہنچا تو میں نہیں رکا اور مجھ سے سہو ہوگیا اور درودِ ابراہیمی بھی ساری پڑھ لی لیکن بہت جلد مجھے غلطی کا پتہ چلا لیکن جب میں تیسری رکعت میں کھڑا ہوا تو میں سورۂ فاتحہ بھول گیا ، یہ بات پیشِ نظر رہے کہ یہ نماز مسجد میں باجماعت تھی ، اب سوال یہ ہے کہ میری نماز کا کیا حکم ہے ؟

أخطأت في التشهد ولم أقرأ الفاتحة فما حكم صلاتي

الجواب

آپ کا تشہد میں (السلام علیک أیھا النبی العربی) کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اس لئے کہ یہ آپ نے غلطی سے کہا لہٰذا اس سے نماز پر کچھ اثر نہیں پڑھتا۔

باقی جو آپ نے تیسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کو چھوڑا تو یہ زیرِ غور بات ہے اس لئے کہ سورۂ فاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے جیسا کہ صحیحین میں حضرت عبادہ بن صامت ؓ سے مروی ہے کہ آپنے ارشاد فرمایا:’’جس نے سوۂ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز ہی نہیں ہوئی‘‘۔ اور ابوہریرہؓ کی حدیث میں ہے کہ آپنے ارشاد فرمایا:’’جس نے نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن (سورۂ فاتحہ ) نہیں پڑھی تو وہ ناقص الخلقت حمل کی طرح ہے ۔ اس طرح تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔یعنی وہ ناتمام ہے ‘‘۔ اور یہ امام ابوحنیفہ کے علاوہ باقی تمام جمہور علماء اورسب ائمہ کا مذہب ہے ۔ اس وجہ سے آپ کے لئے ابھی نماز کا اعادہ ضروری ہے اور اگر آپ کو دورانِ نماز یاد آیا تو آپ کو چاہئے تھا کہ جس رکعت میں آپ نے سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی تھی اس کی جگہ ایک زائد رکعت پڑھتے ۔ واللہ أعلم۔

آپ کا بھائی

خالد بن عبد الله المصلح

25/09/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127708 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62715 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59358 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55720 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52094 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50047 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45057 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف