×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / نبی اکرم ﷺ کے غصہ اور بردباری کے متعلق جو احادیث وارد ہوئی ہیں ان میں کیسے تطبیق کریں گے ؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

نبی اکرم ﷺ کے غصہ اور بردباری کے متعلق جو احادیث وارد ہوئی ہیں ان میں کیسے تطبیق کریں گے ؟ كيف نجمع بين الأحاديث التي ورد غضب النبي صلى الله عليه وسلم وبين حلمه

المشاهدات:2156
- Aa +

نبی اکرم ﷺ کے غصہ اور بردباری کے متعلق جو احادیث وارد ہوئی ہیں ان میں کیسے تطبیق کریں گے ؟

كيف نجمع بين الأحاديث التي ورد غضب النبي صلى الله عليه وسلم وبين حلمه

الجواب

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں

حلم و بردباری سے کسی کا آراستہ و پیراستہ ہونے سے یہ ہرگز مطلب نہیں کہ وہ بالکل غصہ نہیں کرے گااس میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ اللہ کے رسولتمام بنی نوع آدم میں اخلاق کے اعتبار سے سب سے زیادہ کامل تھے اس لئے کہ خودحق تعالیٰ شانہ اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ :(ترجمہ) ’’بے شک آپ اخلاق کے اعلیٰ درجہ پر ہیں ‘‘ اور ان کے اسی اعلیٰ اخلاق کا ہی کرشمہ تھا کہ آپ نے کبھی بھی اپنی ذات کے لئے غصہ نہیں کیاجیسا کہ امام بخاریؒ نے (۶۷۸۶)میں او رامام مسلمؒ نے (۲۳۲۸)میں روایت کی ہے کہ :’’آپکو جو بھی اذیت پہنچتی تو کبھی بھی کسی چیز میں اپنی ذات کے لئے انتقام نہیں لیتے لیکن جب اللہ تعالیٰ کے احکامات کی  بے حرمتی ہوتی تو پھر اللہ تعالیٰ کے لئے ضرور انتقام لیتے ‘‘۔ اور امام مسلمؒ کی روایت کردہ حدیث میں ہے کہ :’’آپنے کبھی بھی اپنے دستِ مبارک سے نہ کسی عورت کو مارا اور نہ کسی خادم کو الا یہ کہ جب اللہ کی راہ میں مشرکین سے جہاد کرتے (تو پھر کافروں کو مارتے )اور جب بھی ان کو کوئی اذیت پہنچتی تو کبھی بھی اپنی ذات کے لئے انتقام نہیں لیتے لیکن جب اللہ تعالیٰ کے احکامات کی بے حرمتی ہوتی تو پھر اللہ تعالیٰ کے لئے ضرور انتقام لیتے ‘‘۔لہٰذا آپسے غصہ والی جو روایات آئی ہیں ان کو غضبِ ممدوح پر محمول کیا جاسکتا ہے اس لئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر تھا اور آپکا غصہ بھی آپ کو اللہ کی شریعت سے نہیں نکالتاتھا بلکہ آپکی ناراضگی اور رضامندی دونوں حالتیں حق پر مبنی ہوتی تھیں اور اس پر امام ترمذیؒکی روایت کردہ حدیث (۱۹۹۰)بھی دال ہے جو حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ صحابہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! آپ ہمارے ساتھ ہنسی مذاح بھی کرتے ہیں تو آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا‘‘۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127577 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62675 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59225 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55711 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55179 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52042 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50023 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45031 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف