×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / سُخن طرازی اور شعر گوئی کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میرے صد قابل احترام! السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔۔۔ میرا سوال یہ ہے کہ لکھنے، پڑھنے اور سننے کے اعتبار سے سخن طرازی اور شعر گوئی کا کیا حکم ہے ؟ حكم شعر الغزل : كتابة وقراءة واستماعا

المشاهدات:1842

میرے صد قابلِ احترام! السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔۔۔ میرا سوال یہ ہے کہ لکھنے، پڑھنے اور سننے کے اعتبار سے سخن طرازی اور شعر گوئی کا کیا حکم ہے ؟

حكم شعر الغزل : كتابة وقراءة واستماعا

الجواب

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

اما بعد۔۔۔

ایک ایمان والے کو اس بات سے اچھی طرح آگاہ ہونا چاہئے کہ اس سے جو بھی عمل وقوع پذیر ہوتا ہے تو اس پر ضرور اس کی پُرسش اور پوچھ گچھ ہوگی جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’انسان کوئی لفظ زبان سے نکال نہیں پاتا، مگر اس پر ایک نگران مقرر ہوتا ہے، ہر وقت (لکھنے کے لئے) تیار‘‘۔ (ق:  ۱۸)۔ اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد گرامی ہے : ’’کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کی کوئی نگرانی کرنے والا موجود نہ ہو‘‘۔  (طارقـ: ۴)۔ اور اللہ کے لاڈلے حبیبنے اہلِ اسلام کو اس بات کا حکم دیا ہے کہ کلمہ خیر کے علاوہ وہ اپنی زبانوں کو لگام دیں جیسا کہ بخاری شریف کی حدیث (۵۵۵۹) اور مسلم شریف کی حدیث (۴۷) میں حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ دو جہاں کے سردار حضرت محمدنے ارشاد فرمایا: ’’جو بھی شخص اللہ تعالیٰ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے تو وہ یا تو کلمہ خیر کہے یا پھر چپ سادھ لے‘‘۔

بہر کیف ! اہلِ علم کے نزدیک ایسی شہوت انگیز باتیں جو جنسی جذبات اور نازیبا حرکات پر برانگیختہ کرتی ہیں مطلقًا حرام ہیں، نہ تو ایسی باتیں کرنا جائز ہے اور نہ ہی ان کا سننا اور ہمہ وقت ان میں مشغول و مصروف رہنا جائز ہے، اس لئے کہ دل کمزور ہیں جس کی وجہ سے انسان جذبات کی رو میں بہہ جاتے ہیں، اور اہلِ علم نے تو یہاں تک کہا ہے کہ جو شخص ایسی شعر گوئی کرے جو باعث فتنہ و فساد ہو تو وہ سرزنش اور فہمائش کا مستحق ہے۔ البتہ اگر ایسے عشقیہ اشعار ہوں جن میں غیر محرم عورتوں سے خطاب نہ ہو تو پھر اس میں گنجائش ہے جیسا کہ کعب بن زھیر کے قصیدہ میں ہے : بانت سعاد فقلبی الیوم متبول ۔ترجمۃ:’’سعاد مجھے چھوڑ کر چلی گئی ہے جس کی وجہ سے آج میرا دل افسردہ اور حواس باختہ ہے‘‘۔

بہر کیف ! ایک مسلمان کو حتی الامکان اس بات سے بچنا چاہئے کہ وہ خود بھی گمراہ ہو اور دوسروں کو بھی گمراہ کرے۔

آپ کا بھائی

أ.د. خالد المصلح

15 /3 /1425هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127574 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62670 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59208 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55710 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55178 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52036 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50021 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45030 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف