×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / نومولود بچی کا سر مونڈھنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا لڑکے کی طرح ،ولادت کے بعد لڑکی کا سر مونڈھنا بھی مشروع ہے؟ حلق شعر الأنثى عند ولادتها

المشاهدات:1426

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا لڑکے کی طرح ،ولادت کے بعد لڑکی کا سر مونڈھنا بھی مشروع ہے؟

حلق شعر الأنثى عند ولادتها

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

اما بعد۔۔۔

اس معاملے میں علما ء کا اختلاف ہے ۔ مالکیہ اور شافعیہ کے نزدیک بچے کی طرح بچی کا حلق کرنا بھی سنت ہے، امام مالک ؒ نے جعفر بن محمد عن ابیہ کے طریق سے مرسل روایت کیا ہے فرمایا: ’’حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ نے حسن ، حسین ، زینب ، اور ام کلثوم کے بالوں کا وزن کیا پھر اس وزن کے بقدر چاندی صدقہ کر دی‘‘۔ اور چونکہ لڑکا اور لڑکی کے حلق کرنے میں علت ایک ہی ہے اور وہ یہ کہ ایسا کرنا تکلیف دور کرنے کی قبیل سے ہے۔ لہٰذا بخاری میں سلمان بن عامر الضبی سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ کہتے سنا: ’’لڑکے (کی پیدائش ) پر عقیقہ ہے لہٰذا ایک دم اس کی طرف سے ادا کرو اور اس سے تکلیف دور کرو‘‘۔ اور تکلیف دور کرنے میں مولود کے بال حلق کرنا بھی داخل ہے جیسا کہ اہل علم کی ایک جماعت کا کہنا ہے۔

اور حنابلہ کا مذہب یہ ہے کہ بچی کے بال مونڈھنا مشروع نہیں کیونکہ جو نہی وارد ہوئی ہے وہ عمومی ہے۔ ابوداؤد نے ابن عباس ؓ کی روایت نقل کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’ عورتوں پر حلق نہیں بلکہ ان کے لئے تقصیر (یعنی بال چھوٹے کرانا) ہے‘‘۔ اور یہ کہ جن احادیث میں حلق کا ذکر آیا ہے وہ لڑکے کے ساتھ خاص ہے لہٰذا انہی عورتوں کی جنس کے لئے عام ہی رہے گی۔

اور جو راجح معلوم ہوتا ہے وہ یہ کہ نومولود بچی کے بال مونڈھنا جائز ہے اگر کسی مصلحت کے تحت ہو یعنی فائدہ کے لئے ہو ۔ کیونکہ بعض نے مشروعیت ذکر کی ہے لہٰذا اس کو لیا جا سکتا ہے ۔ اور جہاں تک حلق کو ناجائز کہنے والوں کے استدلال کا تعلق ہے تو اس بارے میں جو حدیث وارد ہوئی ہے وہ ضعیف ہے اور اگر اس کو صحیح بھی مان لیا جائے تو بھی مشروعیت کے لئے تخصیص کرنا ٹھیک ہوگا۔ واللہ اعلم

آپ کا بھائی

أ.د. خالد المصلح

26 /11 /1428هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127650 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62701 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59333 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55717 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55186 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52082 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50042 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45050 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف