×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / گھر میں اعتکاف

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جوبندہ گھر میں اعتکاف کی نیت کرتاہےتوکیا اس کا اعتکاف صحیح ہوگا جیسےمریض کے لئےگنجائش ہوتی ہےیا نہیں ؟ الاعتكاف في البيت

المشاهدات:2654

جوبندہ گھر میں اعتکاف کی نیت کرتاہےتوکیا اس کا اعتکاف صحیح ہوگا جیسےمریض کے لئےگنجائش ہوتی ہےیا نہیں ؟

الاعتكاف في البيت

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ نے قرآن میں اعتکاف کا محل بیان فرمایاہے ۔ارشادباری تعالی ہے:اورجب اعتکاف کی حالت میں مسجدوں میں ہوتوبیویوں سے جماع نہ کرو۔)البقرة:187(اسی آیت سے علما نے یہ سمجھاہے کہ اعتکاف مسجد میں اللہ کی رضاکے لئے بیٹھنے کانام ہے۔لہذامسجد ہی معتکف گاہ ہے اورگھروں میں اگرچہ مصلی گاہ بنی ہواوراس طرح عبادت کےلئے کوئی خاص جگہ بنی ہوپہر بھی وہاں کااعتکاف قرآن وسنت کی روسے معتبرنہیں۔ یہی جمہورکاقول ہے                                 

اور بعض حنفی علماکےہاں عورتوں کااعتکاف  گھروں میں کرنے کی گنجائش ہے لیکن یہ بات نبی ﷺاورصحابہ ؓ کے عمل کے خلاف ہے کیونکہ کہ آپ نے اور آپ کی ازواج نے آپ کے بعدبلکہ آپکی زندگی میں اعتکاف کیا اورآپ نے جب دیکھاکہ کچھ   خیمے مسجد میں لگے ہوئے ہیں توآپ نے پوچھا کہ یہ کیا ہے۔بتایا گیا کہ یہ عائشہ ؓ کاخیمہ ہے اوریہ زینب ؓ کاخیمہ ہے اورحفصہؓ کاخیمہ ہے۔توفرمایا کہ کیا ان کاارادہ نیکی کمانے کاہے؟یعنی آپ نے اس امر کوناپسندفرمایاکہ ازواج مطہرات ایک ایسے کام میں نیکی میں مقابلہ کررہی ہےکہ جس سے مقصود نیکی نہیں ہےبلکہ ان کو سوکنوں اور آپس کی اونچ نیچ نے اس چیز پر ابھارالہذامقصود یہ ہےکہ مردہویا عورت ،اعتکاف مسجد ہی میں معتبر ہےاوراصل یہ ہے کہ مرد اورعورت احکام کے اعتبار سے برابرہے البتہ یہ بات قابل غورہے کہ عورت ایک ایسی جگہ میں اعتکاف نہ کرے جہاں بےپردگی کاخطرہ ہو.

جیسے بالکل کھلی جگہ ہواور کوئی پردہ یا خیمہ وغیرہ نہ ہو کہ کہیں ایسانہ ہو کہ وہ نامحرموں کے درمیان سوئے اوراس طرح شریعت کے خلاف امور کاارتکاب ہواورمزید فتنہ کاباعث بنے ۔لہذا ان تمام چیزوں کی رعایت ضروری ہے ۔اورایسی جگہ میں اعتکاف کہ مردوں کی آمدورفت کی ادھر گنجائش ہوتو وہاں میری رائےیہ ہے کہ اعتکاف نہ کیا جائے۔اوربغیر اعتکاف کے بھی اسکی نیت پر اللہ سے اجر کی امیدہے۔یعنی اسطرح مناسب جگہ نہ ملےجس  میں اعتکاف کےدوران پردے کی رعایت ہوتواس عورت کوہم کہیں گے جاتجھےاجر مل گیا اگر چہ تو نے اعتکاف نہیں کیا ۔کیونکہ اس فتنے کے ڈر سے عورت کواعتکاف کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔

اوردوسرا یہ کہ اس سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ جہاں اعتکاف سنت ہے وہاں اس بات کابھی لحاظ ضروری ہےکہ اس میں عورتوں کے جوحقوق ہیں اسکے ضائع ہونے کابھی ڈرہے یا پھرمردوں کے جوعورتوں پرحقوق ہو اس کےضائع ہونے کاخطرہ ہے،مزید یہ کہ بچوں کے حقوق بھی ضائع ہوتے ہواورجہاں انسانی ضروریات کا ضیاع ہوتاہواس جیسی مواقع پرہم یہ کہیں گےکہ ہرعمل کواس کا مناسب درجہ دیاجانا چاہئےاورسنت کوواجب پرمقدم کرنانہیں چاہئےبلکہ اجماع اس پرہےکہ ادایئگی واجب افضل ہےسنت کے مقابلے میں اوراس پرواضح دلیل حضرت ابوہریرۃؓ کی روایت ہے جس میں نبی کریم علیہ السلام، اللہ کےاس فرمان کونقل فرماتے ہیں کہ کوئی بندہ فرائض سے بڑھ کر اللہ کوکسی اورچیزکےذریعے تقرب حاصل نہیں کرسکتااورفرمایاکہ بندہ نوافل کےذریعے مسلسل میراقرب حاصل کرتا ہےلہذا جنس واجب یہ جنس مسنون  سے مقدم ہےاور یہی وجہ ہےکہ جس سنت میں مشغولیت کی بنا پر واجب اورفرض رہ جائے اس کا چھوڑناافضل ہے۔     


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127571 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62666 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59201 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55709 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55178 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52031 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50018 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45027 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف