اعتکاف معمولی سے نکلنےسے بھی ٹوٹ جاتا ہے؟
هل الخروج اليسيرمن المسجد يقطع الاعتكاف
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
اعتکاف معمولی سے نکلنےسے بھی ٹوٹ جاتا ہے؟
هل الخروج اليسيرمن المسجد يقطع الاعتكاف
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اصل میں اعتکاف کے دوران مسجد میں رہنا لازمی ہے الا یہ کہ کوئی ضروری حاجت پیش آجائے۔ لیکن اگر کسی ایسے کام کے لئے نکلے جس کی حاجت نہ ہو مثال کے طور پر باہر گھومنے کے لئے نکلے تو پھر اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔
لہذا بلاضرورت نکلنے سے اعتکاف فاسد ہوجائے گاالبتہ اگرکسی شرعی یا طبعی حاجت کےلئےمسجد سے باہرنکلتاہوپھر اعتکاف پرکوئی اثرنہیں پڑتا،جیسےغسل ،کھانےاورقضائے حاجت کےلئے باہر نکلنا ان تمام صورتوں میں باہر خواہ وقت زیادہ گزرے یا کم، اعتکاف کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتالیکن پھر بھی زیادہ وقت گزارنامناسب نہیں مثلاکوئی اگر غسل کرنے نکلا ہے تواسکےلئے مناسب نہیں کہ وہاں لیٹ جائے کیونکہ اس کوتو ضرورت کی وجہ سے اجازت دی گئی ہے اورعبادت کےتقاضوں کی مکمل پابندی کرنی چاہئےاوراعتکاف تو ایک مسنون عمل ہے اورجب اس کے تقاضوں کوپورانہیں کرسکتا تو اس مشقت کوبرداشت کرنے کی کیا ضرورت ہے؟