صوم وصال کیا ہے؟ اورکیا یہ جائزہے؟
ما هو صوم الوصال؟ وهل هو مشروع؟
صوم وصال کیا ہے؟ اورکیا یہ جائزہے؟
ما هو صوم الوصال؟ وهل هو مشروع؟
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ تعالی کی توفیق سے جواب دیتے ہوے ہم عرض کرتے ہے کہ
وصال یہ ہےکہ ایک دن کےروزے کودوسرے دن کےروزے سے ملایا جائے اوراس کامعنی یہ ہے کہ دونوں دنوں کےدرمیان کوئی افطارنہ ہو اور جب فارغ ہودن کے روزے سے تو افطار نہ کرے مغرب کوبلکہ جاری رکھےاس روزے کویہاں تک کہ وہ اگلے دن میں بھی روزہ رکھلے۔ اسکو وصال کہتے ہیں ۔
نبیﷺنےاس سےمنع فرمایا ہیں اور اپنے صحابہؓ سے فرمایا جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے حضرت ابوہریرہؓ سےروایت ہے کہ {یا رسول اللہ آپ روزوں کوملارتے ہو}۔ آپ ﷺ نے فرمایا: (میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے مسلسل اپنی رب کی طرف سے کھلایا پلایا جاتا ہے) اوراس کا مطلب یہ ہےکہ نبیﷺ کو غیبی قوت دی جاتی تھی۔ اورمختلف طریقوں سے مدد ہوتی تھی جوآپﷺ کی کھانے پینے ضرورت ختم کردیتیتھی۔ اور اس سے مقصود یہ نہیں ہے کہ جنت میں سے وہ کھاتے تھے- جیسا کہ بعض شارحین نےکہا ہے- یا جنت میں سے پلایے جاتےتھے۔ اور اگر اس طرح ہوتا توپھر روزے میں وصال کرنے والے نہ ہوتے اورنہ روزہ دارہوتے لیکن نبی ﷺ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ جل جلالہ انکو غیبی قوت اورمدد عطا کرتا ہے جوکھانےپینے سےبےپرواہ کردیتی ہے۔ اوریہ اعزاز بقیہ صحابہؓ کےلئے نہیں تھا۔ اوریہی وجہ ہے کہ آپﷺ نے فرمایا :{نہیں ہوں میں آپکی طرح}۔ یعنی اس معاملہ میں پیروی کا محل نہیں ہوں۔ اورصحابہؓ نے یہ گمان کیا کہ نبیﷺ نے انک و شفقت اور نرمی کی بناپر روکا ہے۔ پس انہوں نے روزوں میں وصال کیا اور یہ وصال مہینےکےآخرمیں تھا توان کےساتھ نبیﷺ نے بھی وصال کیا پھرایک اور دن وصال کیا یہاں تک کہ دودن کا وصال ہوا تو پھرنبیﷺ فرمایا: (اگر یہ چاند دیرسے نکلتا تومیں اور بھی زیادہ وصال کرتا گویا ان کو سزادے رہے تھے) یعنی کہ سزا دینے والے کی طرح معاملہ کر رہے تھے ان کےساتھ کیونکہ وصال چھوٖڑنے کا حکم جس کے بارے انہوں نے نبیﷺ پوچھا تھا اور جس حکم سے نبیﷺ نے ان کو منع کیا تھا صحابہؓ اس حکم پر عمل پیرا نہ ہوئے۔
اور کیا روزں کا یہ وصال جائز ہے؟ پس روزں کا وصال جائز نہیں ہے اور اسی وجہ سےنبی ﷺنےاس سے منع فرمایا۔ ہاں جائزطریقہ یہ ہے کہ مسلمان افطاری میں جلدی کرے جیسا کہ سھل بن سعدؓ کیحدیث میں ہے کہ نبیﷺ نےفرمایا کہ(لوگ اس وقت تک خیرپرہونگے جب تک وہ افطاری میں جلدی کرے) اوریہ کہ سحری بھی کرے جیسا کہ صحیحین کی حدیث میں ہےکہ نبیﷺ نےفرمایا کہ(سحری کرو بےشک سحری میں برکت ہے)۔ اورعبداللہ بن عمروؓ کی حدیث میں ہےکہ نبیﷺ نے فرمایا (ہمارے اوراہل کتاب کے کھانے میں فرق یہ ہے کہ ہمسحری کھاتے ہیں اور وہ نہیں کھاتے)اور یہی وجہ ہےکہ بعض علماء نبیﷺ کےعلاوہ کےلئےبھی روزںک ےوصال کو جائز سمجھتے ہیں۔ لیکن اسطرح نہیں کہ ملائے ایک دن کواگلےدن سےبلکہ یہ ضروری ہے کہ سحری میں کھانا کھائے، اوریہی وجہ ہےکہ حضرت عبداللہ بن عمروؓ کی حدیث میں وارد ہے کہ (ہمارےاوراہل کتاب کے کھانےمیں فرق یہ ہے کہ ہمسحری کھاتے ہیں اور وہ نہیں کھاتے۔) پس اگر کوئی روزں کے وصال کا ارادہ کرے تو وہ کرسکتا ہے لیکن ایک دن کودوسرے دن سے ملانےسے زیادہ تجاوز نہ کرے۔ بلکہ ایک روزے کودوسرے روزے کی سحری سےملائے۔