×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / سانپ کو مارنے سے پہلے متنبہ کرنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

محترم جناب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ آپﷺسے یہ مروی ہے کہ کہ سانپوں کو مارنے سے پہلے تین مرتبہ انہیں متنبہ کیا جائے تو اس تنبیہ کرنے کے کیا الفاظ ہیں ؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے التحريج على الحيات

المشاهدات:3141

محترم جناب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ آپﷺسے یہ مروی ہے کہ کہ سانپوں کو مارنے سے پہلے تین مرتبہ انہیں متنبہ کیا جائے تو اس تنبیہ کرنے کے کیا الفاظ ہیں ؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے

التحريج على الحيات

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاتہ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

جواب ملاحظہ فرمائیں

احادیث صحیحہ میں اس تنبیہ کے آپسے کوئی متعین الفاظ مروی نہیں ہیں ، صحیح مسلم میں (۲۷۳۶) میں ابوسعید خدریؓ سے حدیث مروی ہے کہ :’’ان گھروں میں کچھ باسی رہائش پزیر ہوتے ہیں ، پس اگر تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو تین مرتبہ اسے تنبیہ کرو ‘‘ اور ایک روایت میں ہے ’’تو اسے خبردار کرو‘‘۔ اور خبردار کرنے کا مطلب بلند آواز میں خبرد ینا ہے۔  

اور جہاں تک ابوداؤد کی حدیث ( ۵۲۶۰) کا تعلق ہے جو کہ عبدالرحمان بن ابی لیلی عن ابیہ عن رسول اللہ کے طریق سے مروی ہے کہ رسول اللہ سے گھروں میں رہنے والے سانپوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپنے ارشادفرمایا:’’ اگر تم ان میں سے کسی کو اپنے گھروں میں دیکھو تو یہ کہو : میں تمہیں واسطہ دیتا ہوں اس وعدے کا جو تم سے نوح ؑ نے کیا ، میں تمہیں واسطہ دیتا ہوں اس عہد کا جو تم سے سلیمان ؑ نے لیا کہ تم ہمیں تکلیف نہیں پہنچاؤ گے ، پس اگر وہ واپس لوٹیں تو انہیں قتل کردو‘‘ تو یہ حدیث مرسل ہونے کی وجہ سے اہل علم کے نزدیک ضعیف ہے ، محمد بن ابی لیلی نے اس کے روایت کرنے والوں میں سے ایک صاحب کی تضعیف کی ہے ۔ لیکن اگر کوئی کہہ بھی دیتا ہے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ تنبیہ کے معنی پائے جارہے ہیں ۔ لہٰذا اس بناء پر یہ کہا جائے گا کہ ہر وہ لفظ جس سے تنبیہ حاصل ہو اس سے حدیث کا مقصود حاصل ہوجائے گا ۔

امام مالک ؒ سے تنبیہ کرنے کے الفاظ کے بارے میں یہ مروی ہے کہ یہ کہنا ہی کافی ہے : میں تمہیں اللہ اور روزِ قیامت کا واسطہ دے کر تنبیہ کرتا ہوں کہ تم نہ ہمارے سامنے آؤ اور نہ ہمیں تکلیف پہنچاؤ‘‘ ممکن ہے کہ انہوں نے ابو سعید خدریؓ والی حدیث سے ہی یہ الفاظ اخیتار کئے ہوں ۔

 باقی اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔

آپ کا بھائی

أ.د. خالد المصلح

27 / 1 /1429هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127316 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62458 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58514 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55145 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51735 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49864 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44165 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف