×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / حکومتی وظائف

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

اگر میں کسی کمپنی میں ماہانہ تنخواہ پر نوکری کرتا ہوں اور وہ میری انشورنس کروا لیتے ہیں اور میرے نام سے کرنسی (فنڈ) جاری کروا کر فائدہ اٹھاتے ہیں توکیا ایسی تنخواہ لینا میرے لیے جائزہو گا؟ شکریہ سعودة الوظائف

المشاهدات:1109
- Aa +

اگر میں کسی کمپنی میں ماہانہ تنخواہ پر نوکری کرتا ہوں اور وہ میری انشورنس کروا لیتے ہیں اور میرے نام سے کرنسی (فنڈ) جاری کروا کر فائدہ اٹھاتے ہیں توکیا ایسی تنخواہ لینا میرے لیے جائزہو گا؟ شکریہ

سعودة الوظائف

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

آج کی دنیا میں ممالک اقتصادی اعتبار سے جن چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں ان میں سے ایک بڑا چیلنج بے روزگاری کا عام ہونا ہے، جب بھی بے روزگاری کا گراف اوپر جاتا ہے خطرے کی گھنٹی بج جاتی ہے، اسی وجہ سے حکومتوں کی اولین ترجیح یہی ہوتی ہے کہ نوکریاں تلاش کرنے والوں اور کام کرنے کی صلاحیت رکھنے والوں کی خاطر بے روزگاری فیصداََ کم سے کم رکھی جائے اور اسی لئے ایسے نظام اور قوانین مرتب کیے جاتے ہیں جو اس مشکل کے حل کرنے میں کارآمد ہوتے ہیں، ایسا ہی ایک نظام یہ بھی ہے کی کمپنیوں میں ایک خاص شعبہ ہو جو ملک کے رہائشیوں کو نوکریاں فراہم کرے ، اور اس سے مقصود نوکریوں کی افزائش اور آنے والی کرنسی کو کم کرنا ہے۔

اور اسی کے تحت وزارۃ العمل کا بااعتماد علاقائی نظام ہے اوراس سے متوقع فوائد بھی کسی حد تک حاصل ہوئے ہیں، لہذا پرائیوٹ کمپنیوں نے ایسے کام فراہم کیے ہیں جو جوانوں کی صلاحیتوں کے طلبگار ہیں۔ ہاں، کچھ ایسے ادارے اور کمپنیاں ہیں جو جوانوں کیلئے ایک طے شدہ تنخواہ ان کو نوکری دے کر مقرر کرتی ہیں مگر ان سے کام کرنے کایا اپنی مہارت اور صلاحیت استعمال کرنے کا کوئی مطالبہ نہیں کرتیں۔ دراحقیقت یہ صورت بے روزگاری ختم نہیں کرتے بلکہ ایک بڑے ہی ہلکے سے پردے میں اسے چھپا دیتی ہے جو بہت جلد سب ظاہر کر دیتا ہے، لہذا ترقی کیلئے یہ ضروری ہے کہ اس نظام پر نظر ثانی کی  جائے۔

اور جہاں تک ایسی بناوٹی نوکریوں کی تنخواہ کا تعلق ہے تو اس کی دو حالتیں ہیں:۔

پہلی حالت: اگر یہ کمپنیاں مال بشری ذرائع کے فنڈ سے لیتی ہیں تو ایسی نوکری جائز نہیں اور نہ ہی ایسی تنخواہ لینا جائز ہے کیونکہ یہ تو بیت المال کا مال باطل طریقے سے حاصل کرنا ہے، کیونکہ بشری ذرائع کے فنڈ میں کچھ حصہ نوکری کرنے والے کی تنخواہ کا بھی ہوتا ہے کیونکہ وہ اہلیت رکھتا ہے اور اپنی صلاحیت لگاتا ہے اور اس وجہ سے بناوٹی نوکری کے ذریعے ادنی حد کی معاشی کفایت بھی پوری ہوتی ہے اور اس صورت میں اس شخص کے مقاصد ضائع کرنا لازم آتا ہے جس نے اپنی نوکری کی تنخواہ کا ایک جزء اسی میں کیا ہوتا ہے۔

دوسری حالت: اگر یہ کمپنیاں بشری ذرائع کے فنڈ سے اس پروگرام کی تنخواہوں کیلئے مال حاصل نہیں کرتی ہوں اور تمام تنخواہ کمپنی کے مالک کی طرف سے ہوتو اس حالت کے بارے میں تو میں تنخواہ کی حرمت کا کہنے کی جراء ت نہیں کرتا ۔کیونکہ کمپنی نوکریاں کرنے والوں کیلئے یہ تنخواہیں جاری کرنے پر راضی ہو گئی ہے تا کہ یہ کسی مصیبت، پریشانی یا کسی اور حالت میں مخصوص رقم کا مطالبہ کیے جانے کے خلل سے دور رہے، لیکن میں اس کو پھر بھی مکروہ سمجھتا ہوں کیونکہ اس میں ضمناََ شبہات موجود ہیں اور ساتھ میں فساد کا خدشہ ہے۔ واللہ اعلم

آپ کا بھائی

أ.د. خالد المصلح

12 / 11 / 1434هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127316 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62457 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58509 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55145 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51734 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49864 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44158 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف