اگر ایک عورت شعرلکھتی ہے تو کیا اس کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے اس لکھے ہوئے شعر کو ایک فرضی نام سے نشر کرے ؟ وہ نشر چاہے کتابت کے ذریعہ سے ہو یا انٹرنیٹ کے ذریعہ سے یا وہ خود اسے اپنے اہل وعیال یا رشتہ داروں کے سامنے پڑھ کر ہو؟
كتابة المرأة للشعر
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
اگر ایک عورت شعرلکھتی ہے تو کیا اس کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے اس لکھے ہوئے شعر کو ایک فرضی نام سے نشر کرے ؟ وہ نشر چاہے کتابت کے ذریعہ سے ہو یا انٹرنیٹ کے ذریعہ سے یا وہ خود اسے اپنے اہل وعیال یا رشتہ داروں کے سامنے پڑھ کر ہو؟
كتابة المرأة للشعر
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
اپنی لکھی ہوئی چیزوں میں فرضی نام استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں وہ استعمال چاہے اخباروں میں ہویا انٹرنیٹ میں یا پھر اس کے علاوہ میں ، لیکن مناسب یہ ہے کہ ناموں سب سے بہترین نام کو اختیار کیا جائے اور اس فرضی نام کو کسی کی عزت پامال کرنے یادھوکہ دینے یااس کے علاوہ دوسرے حرام کاموں کا ذریعہ نہ بنایا جائے کیونکہ اس کا یہ فرضی نام رکھنا اس کو کوئی فائدہ نہیں دے گا کیونکہ اس کا چھپانا اللہ کے ہاں کوئی نفع بخش چیز نہیں ہے ، ا س لئے کہ اللہ تعالیٰ تو آنکھوں کی خیانت اور دلوں کے سربستہ رازوں سے بھی اچھی طرح آگاہ و باخبر ہے ۔
اور میں اپنے بھائیوں سے یہ ہمدردانہ نصیحت کرتاہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور جو بھی وسائل و ذرائع اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور غضب کا سبب بنیں ان سے مقدور بھر کوشش کرکے گریز کیا جائے ۔