عورت کے خوشبو لگانے کا کیا حکم ہے؟ اگر وہ بہت ہلکا ہواور اس کے گزرنے سے خوشبو محسوس نہ ہو اور صرف اس وقت خوشبو آئے جب وہ کسی کے قریب ہو سلام کرنے کے لئے اور وہ سلام اپنی جیسی عورت کو ہو
تعطر المرأة
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
عورت کے خوشبو لگانے کا کیا حکم ہے؟ اگر وہ بہت ہلکا ہواور اس کے گزرنے سے خوشبو محسوس نہ ہو اور صرف اس وقت خوشبو آئے جب وہ کسی کے قریب ہو سلام کرنے کے لئے اور وہ سلام اپنی جیسی عورت کو ہو
تعطر المرأة
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
ٓاصل میں عورت کا خوشبو لگانا منع ہے ،جب وہ مردوں کی مجالس میں جائے ۔ جیسا کہ مسلم شریف کی روایت ہے کہ آپ ﷺنے ان عورتوں کو خوشبوں لگانے سے منع فرمایا جو مسجد جاتی تھیں اور فرمایا: ’’تم (عورتیں) خوشبو نہ لگاؤ‘‘۔ اور طیب (خوشبو) کا لفظ نکرہ ہے جو نہی کے سیاق میں آیا ہے لہٰذا اس سے مراد ہر خوشبو ہے۔ چاہے وہ تیز خوشبو ہو یا ہلکی۔ اور ایک اور صحیح روایت میں ہے: آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’اللہ کی بندیوں کو مساجد(جانے) سے نہ روکو ، اور وہ (عورتیں) بغیر خوشبو لگائے نکلے‘‘۔پھر نکلنے میں کسی مرد سے بالکل بچنا بھی مشکل ہوتا ہے اس لئے واجب یہی ہے کہ خوشبو نہ لگائے