فوت ہوئے شخص کیلئے (رحمہ اللہ) کے الفاظ کہنے کا کیا حکم ہے؟
حكم قول (رحمه الله) للمتوفى
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
فوت ہوئے شخص کیلئے (رحمہ اللہ) کے الفاظ کہنے کا کیا حکم ہے؟
حكم قول (رحمه الله) للمتوفى
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
اس میں کوئی حرج نہیں کہ کسی بھی زندہ یا مردہ شخص کیلئے "رحمہ اللہ" یا اللہ فلاں پر رحم کرے جیسے الفاظ کہے جائیں ، کیونکہ یہ جملہ خبر کے صیغہ کے ساتھ ہے جس کا مقصود دعا ہے نہ کہ خبر کہ اللہ اس پر رحم کرچکے۔ اس بات کی دلیل متعدد احادیث میں ملتی ہے، بخاری (۱۳۰۱) اور مسلم (۱۳۰۱) میں ابن عمر کی حدیث ہے کہ نبی ؐ نے فرمایا: ((اللہ حلق کرنے والوں پر رحم کرے)) اور بخاری (۶۳۳۵) میں حضرت عائشہ ؓ کی حدیث ہے کہ نبیؐ نے ایک آدمی کو مسجد میں قرأت کرتے سنا تو فرمایا: ((اللہ اس پر رحم کرے اس نے مجھے فلاں آیت یاد دلا دی جو میں بھول چکا تھا جو کہ فلاں سورت میں ہے))، مسلم (۷۸۸) کی روایت میں ہے ((یرحمہ اللہ))۔
سلف کے کلام میں ایسی بہت سی مثالیں ملتی ہیں، حضرت عائشہؓ نے حضرت عمر ؓ کی وفات کے بعد جب انہیں ان کا کوئی واقعہ یاد آیا تو فرمایا: اللہ عمر پر رحم کرے(رحم اللہ عمر)، یہ حدیث بخاری میں ہے(۱۲۸۸)، اسی طرح علیؓ کا قول ہے جو کہ بخاری (۳۶۷۷) نے ابن عباسؓ سے روایت کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں: میں لوگوں کے ساتھ کھڑا تھا تو سب نے عمربن خطابؓ کیلئے دعا مانگی جبکہ انہیں جنازے کی چارپائی پررکھا جا چکا تھا، اچانک پیچھے سے کسی نے اپنا بازو میرے کندھے پر رکھا اور کہا: اللہ تم پر رحم کرے مجھے یہی امید تھی کہ اللہ تمہیں تمہارے دونوں ساتھیوں کے ساتھ رکھے گا کیونکہ میں نے رسول اللہؐ کو بارہا یہ کہتے سنا: میں ابوبکر اور عمر، میں نے ابوبکر اور عمر نے (فلاں کام) کیا، میں ابو بکر اور عمر گئے، تو مجھے یہی امید تھی کہ اللہ تمہیں تمہارے ساتھیوں کے ساتھ رکھے گا، (ابن عباسؓ فرماتے ہیں) تو میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ علی بن ابی طالبؓ تھے۔
والله تعالى أعلم
آپ کا بھائی
خالد المصلح
13/01/1425هـ