کیا کسی مسلمان عورت کیلئے جو کہ دانتوں کی ڈاکٹر ہو جائز ہے کہ غیر محرم مردوں کا علاج کرے، یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ وہ حجاب شرعی اور حدود کاخاص خیال رکھے؟
علاج المرأة للرجل
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
کیا کسی مسلمان عورت کیلئے جو کہ دانتوں کی ڈاکٹر ہو جائز ہے کہ غیر محرم مردوں کا علاج کرے، یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ وہ حجاب شرعی اور حدود کاخاص خیال رکھے؟
علاج المرأة للرجل
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
اس میں کوئی شک نہیں کہ جتنی بھی احتیاط کر لی جائے اس میں مرد اور عورت دونوں کیلئے بڑے فتنے کا اندیشہ ہے،اور یہ اس وجہ سے کے علاج تو اس بات کا تقاضا کرتا ہے کی وہ اس کے قریب ہو، لہذا میری رائے تو یہ ہی ہے کہ یہ جائز نہ ہو مگر شدید ضرورت کی صورت میں اور وہ تب ہو گی جب کوئی اور مرد ڈاکٹر موجود نہ ہو، واللہ اعلم۔
آپ کا بھائی
خالد المصلح
18/12/1424هـ