×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / دیگر مطالع کا مکہ کے مطلع سے ربط روزہ وغیرہ کے بارے میں

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

دیگر مطالع کا مکہ کے مطلع کے مطابق روزے وغیرہ میں کیا حکم ہے؟ ربط المطالع بمطلع مكة في الصيام وغيره

المشاهدات:1304

دیگر مطالع کا مکہ کے مطلع کے مطابق روزے وغیرہ میں کیا حکم ہے؟

ربط المطالع بمطلع مكة في الصيام وغيره

الجواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

 مہینے کے ثابت ہونے کے مسئلے کے بارے میں علماء کا کافی طویل کلام ہے اور اس میں بنیاد اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: (لہذا تم میں سے جو شخص بھی یہ مہینہ پائے وہ اس میں ضرور روزہ رکھے) (البقرۃ:۱۸۵) تو حکم کا مدار مہینے کے حاضر ہونے پر ہے اور مہینے کا حاضر ہونا چاند کے دیکھنے سے ہوگا، اس حدیث کی رو سے جو ابوہریرۃؓ اور ابن عمرؓ سے منقول ہے: (چاند کو دیکھنے کے اعتبار سے روزہ رکھو اور اسی کو دیکھ کر افطار کرو) اور دوسری حدیث میں  ہے: (روزہ اس وقت تک نہ رکھو جب تک چاند نہ دیکھ لواور افطار اس وقت تک نہ کرو جب تک چاند نہ دیکھ لو) اور اس یہ مدت کے پورا ہونے کے ساتھ ہی ہوگا، جیسا کہ نبیکا ارشاد ہے: (اگرتم پر پوشیدہ ہو گیا یا گم ہوگیا) جیسا کہ حدیث ابن عمرؓ میں آتا ہے (تو شعبان کی تیس دن کی گنتی پورا کرو)

مہینے کے ثبوت کے لئے یہ طریقہ ہے۔ اب کیا یہ طریقے ان علاقوں اور جہتوں کے ساتھ خاص ہے یا یہ اس کے علاوہ کو بھی عام ہے؟

جب ایسی جگہ میں چاند نظر آجائے کہ اس جگہ میں دیکھنا تمام بقیہ علاقوں کو بھی شامل ہو تو علماء کے اس میں  دوقول ہیں ۔ بعض تو یہ رائے رکھتے ہیں کہ چاند کے دیکھنے کا اعتبار ہر جگہ میں الگ طورسے ہوتا ہے اور اس کی پہچان مطالع کے مختلف ہونے کی وجہ سے ممکن ہوگی اور یہ مذہب امام شافعیؒ کا ہے ۔

اورجمہور اس بات کی طرف گئے ہیں کہ جب کسی جگہ میں چاند دیکھا جائے گا تو یہ رؤیت عام ہوگی اور یہ تمام اسلامی علاقوں میں حکم کو جاری کرے گی ۔ اور یہ حنفیہ ،مالکیہ اور حنابلہ کا مذہب ہے ۔ لہذا علماء کے مابین اس مسئلہ میں اختلاف ہے اوراس میں جو واقع ہوتا ہے وہ عملی طور سے ہی واقع ہونا ہوگا کیونکہ یہ امر قطعی ہے اور اس میں کسی اختلاف کی گنجائش نہیں ہے، جن کا تعلق افراد کے اعتبار سے ہو خاص کر اسلامی ملکوں میں رہنے والے افراد سے کیونکہ یہ لوگ اپنے ممالک میں ہونے والے اعلانات کی پیروی کرتے ہیں ۔ جیسا کہ ترمذی میں حضرت عائشہؓ اور حضرت ابو ہریرۃؓ کی روایت ہے کہ نبی نے فرمایا: (روزہ اس دن ہے جس دن تم روزہ رکھو اور عید اس دن جس دن تم عید مناؤاورعید الاضحیٰ اس دن ہے جس دن تم عید الاضحیٰ مناؤ) اور دوسری روایت میں ہے: (روزہ اس دن ہے جس دن لوگ روزہ رکھے اور عید اس دن جس دن لوگ عید کرے اور قربانی اس دن جس دن لوگ قربانی کرے) اور یہ اس بات پر دلیل ہے کہ انسان اپنے ارد گرد کے تابع ہے جو اس کا احاطہ ہے ۔ تو جب اور لوگوں کا روزہ ہو تو اس کا بھی روزہ ہونا چاہیئے اور جب باقی لوگ افطار کرتے ہو  تواس کوبھی افطار کرنا چاہیئے ۔

اوراسی وجہ سے ہم عملی تطبیق کے لئے کہتے ہیں کہ ہر ملک اعلان کی پیروی کرے یا جو ادارے مہینے کے ثبوت کی خبر دیتی ہے ان کی پیروی کرے ۔

اور تمام شہروں کے متحد ہونے کا مسئلہ یہ بھی ایک  فقہی مذہب ہے بلکہ جہمور کا مذہب ہے لیکن یہ مذاہب نظریاتی ہی باقی رہتے ہیں اور عملی طور پر واقع ہونے والی چیزوں کی ترجمانی نہیں کرسکتے جب تک یہ معاملہ اس طرح جاری ہے اور وہ یہ کہ ہر ملک اپنے جہت کے حساب سے چاند دیکھنے کا اعلان کرے اور لوگوں کو مہینے کے شروع ہونے اور ختم ہونےکی خبر دے ۔ 

 


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127708 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62715 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59357 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55720 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52094 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50047 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45055 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف