سرایت کر جانے والی خوشبو کے استعمال کا کیا حکم ہے؟
استعمال الروائح النفاذة في رمضان
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
سرایت کر جانے والی خوشبو کے استعمال کا کیا حکم ہے؟
استعمال الروائح النفاذة في رمضان
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:
جمہور علماء کا کہنا ہے کہ ایسا تیل استعمال کرنا جس کی خوشبو ہے جیسا کہ ویکس وغیرہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ یہ نہ تو کھانے پینے کے زمرے میں آتا ہے اور نہ ہی اس میں کوئی ایسا معنی پایا جاتا ہے، اور انسان کے بدن یا اس کے پیٹ میں خوشبو کا پایا جانا روزہ ٹوٹنے کا حکم نہیں لگاتا، اسی وجہ سے فقہائے حنفیہ اور شافعیہ نے صراحت کی ہے کہ اگر کسی دوا کا لینا دینا ہو اور اس کا ذائقہ اسے پیٹ میں محسوس ہو تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا، بلکہ بعض نے تو یہ بھی کہا ہے کہ اگر برف ہاتھ میں ہو اور اس کی ٹھنڈک پیٹ میں محسوس ہو تو بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا، فقہائے حنابلہ کا قول بھی اسی کے قریب قریب ہے۔
روزہ ٹوٹنے کی بات اگر کی ہے تو فقہائے مالکیہ نے کی ہے ایسی خوشبو سے جو سرایت کر جاتی ہو، لیکن اس بارے میں کوئی دلیل نہیں ہے، اس طرح کے اختلافات میں اصل مرجع اللہ تعالی کا فرمان ہے: ((اور تم جس چیز میں بھی اختلاف کرو تو اسے اللہ کہ طرف لوٹاؤ)) [الشوری:۱۰]، اس طرح کے مسئل میں مرجع کتاب اللہ اور سنت رسول ہی ہے، مگر کتاب اللہ، سنت رسول، اجماع سلف، اور قیاس صحیح کسی میں بھی اس طرح کی اشیاء سے روزہ ٹوٹنے کی دلیل نہیں ملتی۔
روزہ دار کیلئے جائز ہے کہ اس طرح کے تیل وغیرہ جن کی سرایت کر جانے والی خوشبو ہو استعمال کرے، چاہے استعمال ناک میں ہو یا یاتھ میں یا بدن کے کسی بھی اور حصہ میں استعمال ہو