×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / نفل روزوں میں رات سے نیت کرنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

رات سے نفل روزوں کی نیت کرنے کا کیا حکم ہے؟ تبييت النية في صيام التطوع

المشاهدات:1766

رات سے نفل روزوں کی نیت کرنے کا کیا حکم ہے؟

تبييت النية في صيام التطوع

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:

نفل روزہ رکھنے والے مسئلہ میں علماء کے دو قول ہیں:

 ایک جماعت علماء کی اس بات کی طرف گئی ہے کہ نیت کرنا ضروری ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ رات سے نیت کرے ۔ حدیث حفصہؓ اورعائشہؓ کو دیکھتے ہوئے: (جو رات سے روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ ہی نہیں) اوریہ حدیث ہر روزے کو شامل ہے ۔

اور اہل علم کی ایک جماعت کا کہنا ہے جو جمہور کا قول بھی ہے کہ نفل روزہ دن میں نیت کرنے سے صحیح ہوجاتا ہے ۔

پھرعائشہؓ اور حفصہؓ کی حدیث کا کیا مطلب ہے ؟ جو حدیث صحیح مسلم میں حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ نبیان کے  پاس تشریف لائے اور انہوں نے پوچھا: (کیا آپ کے پاس کچھ ہے؟) یعنی کھانے کے لئے، دیکھئے یہ وہ ہستی ہے جو بنی آدم کے سردار ہے اگر وہ چاہتے تو وہ پہاڑ کو سونا بنا دیتے اور اپنے قدموں کے نیچے نہریں جاری کروا دیتے، وہ فرما رہے ہیں (کیا آپ کے گھر میں کوئی چیز ہے؟) تو جواب ملا کہ نہیں ۔ تو آپنے فرمایا: (پھر تو میرا روزہ ہے) تو بظاہر حدیث یہ بتا رہی ہے کہ آپ نے روزے کی نیت اس وقت کی جب کھانا نہ پایا اور یہ دن کا وقت تھا، لہذا یہ اس بات پردلیل ہے کہ دن میں نفل روزے کی نیت کرنا جائز ہے ۔

پھر یہ حدیث مستثنی ہے اس حدیث سے (جو رات سے روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ ہی نہیں) ۔

اورکیا یہ نفل مطلق اور مقید دونوں کو شامل ہے؟ چونکہ نفل کی دو قسمیں ہیں: مطلق اور مقید ۔ مطلق وہ ہوتی ہے جس کے لئے کوئی سبب نہ ہو اور مقید وہ ہوتی ہے کہ جس کی کوئی خاص فضیلت ہو جیسے کہ عا شوراء اور عرفہ اور شوال کے چھ روزے اور پیر اور جمعرات کا روزہ اور اس کے مشابہ ۔ اب کیا یہ مطلق اور مقید دونوں کو شامل ہے؟ توعلماء کے اس میں دو اقوال ہیں: اہل علم میں سے بعض کہتے ہیں کہ یہ مطلق روزے کے سا تھ خاص ہے اور جہاں تک مقید کی بات ہے تو اس خاص فضیلت کو پانے کے لئے ضروری ہے کہ رات سے نیت کرے  ۔ لہذا جوشخص عاشوراء کی فضیلت چاہتا ہو یا شوال کے چھ روزوں کی فضیلت پانے کی خواہش ہو تو اس کو چاہیئے کہ رات سے نیت کرے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسا کرنا اچھا اور بہتر ہے لیکن اگر کوئی شخص آج کل صبح دیر سے جاگے یا ظہر سے پہلے آنکھ کھلے اور وہ یہ کہے کہ میرا ایک دن کا یا دو دن کے روزے ان چھ میں سے باقی ہے اور آج میں روزے کی نیت کرتا ہوں، تو ظاہر اور اقرب اور جس پر جمہور علماء ہیں، یہی ہے کہ اس کی دن میں نیت کرنا صحیح ہوگی ۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127650 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62701 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59333 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55717 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55186 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52083 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50042 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45050 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف