×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / رمضان کے دنوں میں پچنہ لگوان

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

رمضان کے دنوں میں پچنہ لگوانے کا کیا حکم ہے؟ الحجامة في نهار رمضان

المشاهدات:3703

رمضان کے دنوں میں پچنہ لگوانے کا کیا حکم ہے؟

الحجامة في نهار رمضان

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:

حجامہ یہ بدن سے کسی خاص طریقے سے خون نکلوانا ہوتا ہے جس میں چمڑے کو زخمی کرکے اس سے گندا خون چوسنا ہوتا ہے اور اس عمل کے بارے میں احادیث وارد ہوئی ہے جیسے کہ شداد بن اوسؓ اور ثوبانؓ کی حدیث ہے کہ نبینے فرمایا: (پچنہ لگانے والا اور جس کا لگوایا گیا دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا) اور یہ صحیح ترین روایت ہے جو اس بارے میں آئی ہے اور اہل علم کی ایک جماعت نے اس حدیث سے یہ بات ثابت کی ہے کہ پچنہ روزے  کو توڑنے والا ہے ۔

اور صحیح بخاری میں عبداللہ بن عباسؓ کی حدیث ہے: (نبینے پچنہ لگوایا اس حال میں کہ وہ روزے سے تھے اور احرام میں تھے) اس سے بعض اہل علم نے یہ لیا ہے کہ پچنہ لگوانا منع نہیں ہے کیونکہ نبینے پچنہ لگوایا اور آپ روزے کی حالت میں تھے جیسا کہ حدیث ابن عباسؓ میں ہے اور اگر یہ روزے کو فاسد کرنے والا ہوتا، تو آپپچنہ نہ لگواتے اس حال میں کہ آپ روزے سے تھے ۔

لہذا علماء کے اس میں کچھ مذاہب بن گئے کیونکہ اس بارے میں مختلف قسم کی احادیث آئی ہیں ۔ بعض نےکہا کہ پچنہ لگوانا روزے کو توڑنے والا ہے اور وہ روایت جس میں (آپ روزے سے تھے) آیا ہے وہ غیر محفوظ ہے اور محفوظ یہ ہے (آپحالت احرام میں تھے) اوراس وجہ سے یہ لفظ کہ (آپنے پچنہ لگوایا اور آپحالت احرام میں تھے) یہ وہی ہے جس کو شیخین نے روایت کیا ہے یعنی بخاری و مسلم نے اور امام بخاری اس زیادتی میں منفرد ہے: (آپروزے کی حالت میں تھے) ۔

اور دوسرے حضرات کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباسؓ کی حدیث اجازت دینے پر دلالت کرتی ہے ۔ اور یہ ان احا دیث کو منسوخ کرنے والی ہے جس میں ہے کہ (پچنہ لگانے والے اور جو لگوا رہا ہے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا) کیونکہ نبینے پچنہ لگوایا ۔ لیکن حدیث کی یہ توجیہ قوی نہیں ہے کیونکہ ان آحادیث میں تاریخ نہیں ہے یہاں تک کہ یہ کہا جائے یہ اس حدیث سے مقدم ہے، اور نسخ تاریخ کا محتاج ہے اور یہاں کوئی تاریخ نہیں ۔

اور اصل طریقہ ان آحادیث اور مسائل میں یہ ہے کہ نبیکے فعل کو حاجت کی وجہ سے اجازت دینے پرمحمول کیا جائے گا اور روکنے کو کراہت پر محمول کیا جائے گا ۔ لہذا یہ حدیث: (پچنہ لگانے والے اور جو لگوا رہا ہے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا) کراہت پر محمول ہوگا ۔ اور جہاں تک آپ کا فعل ہے تو وہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اجازت ضرورت کی وجہ سے دی گئی ہے ۔ لہذا علماء کے اقوال میں سے راجح اور جس کی طرف جمہور فقہاء حنفیہ اور شافعیہ اور مالکیہ گئے ہیں وہ یہ کہ پچنہ لگوانا روزے کونہیں توڑتا البتہ یہ مکروہ ہے اور یہی صحیح ہے اور یہی حکم خون لگانے اور خون دینے میں بھی لگایا جائے گا اور خون نکالنے کی جتنی بھی صورتیں ہیں تواس سے روزہ دار کے لئے بچنا ضروری ہے لیکن اگراس میں کوئی صورت واقع ہوگئی یا اس نے کرلی تو اس سے روزے کی صحت ہونے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔

اور حرمت کا قول والوں کےمطابق یہ جائز نہیں ہوگا اور یہ روزے کو توڑنے والا ہوگا، تو اگر کسی کو اس مسئلے کا علم نہ ہو اس سے بھی کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ حتی کہ ان کے ہاں بھی جو یہ کہتے ہیں کہ پچنہ لگوانا روزے کو توڑ دیتا ہے ۔ کیونکہ احکام جاننے کے تابع ہوتے ہیں، لہذا راجح یہ ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127576 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62670 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59211 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55710 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55179 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52037 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50021 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45030 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف