×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / کیا دائمی وساوس سے روزہ کی صحت پر اثر پڑتا ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

کیا دائمی وساوس سے روزہ کی صحت پر اثر پڑتا ہے؟ هل للوسواس القهري أثر على صحة الصيام؟

المشاهدات:1244

کیا دائمی وساوس سے روزہ کی صحت پر اثر پڑتا ہے؟

هل للوسواس القهري أثر على صحة الصيام؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیق الٰہی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

جو شخص بھی اس بیماری میں مبتلا ہے تو اس کو میں یہی نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اس کی طرف ذرا بھی توجہ نہ دے اس لئے کہ یہ وساوس ہیں اور وساوس کا علاج یہی ہے کہ ان سے مکمل طور پر اعراض اور بے توجہی برتی جائے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رحم وکرم سے ان جیسی چیزوں میں تخفیف کردی ہے، لہٰذا آپ ان چیزوں کی تلاش میں نہ پڑیں جو آپ کے روزے کو فاسد کرتی ہیں اور کسی چیز کے نکلنے میں آپ کو شک میں ڈالتی ہیں یا ان جیسی کوئی اور چیز ہو جس سے آپ مشقت میں پڑیں ۔

لہٰذا صل یہی ہے کہ اس کی عبادت صحیح ہے اور وہ اسی پر باقی رہے گی اور اس سے نہیں نکلے گی ، باقی رہی بات طہارت کی تواس کی طرف التفات نہ کرے ۔

ان جیسے معاملات میں حکمِ شرعی واضح ہے کہ صاحبِ وساوس کو جو بھی شیطانی وساوس وافکار پریشان کرتے ہیں توان کا کوئی اعتبار نہیں ، اور یہ اس کی عبادت پر ذرا بھی اثر انداز نہیں ہوتے لیکن اس کے ساتھ یہ بات بھی مدِ نظر رہے کہ اگر شرعی طریقے سے، یا تعویذ سے، یا دعاؤں سے، یا کسی نفسیاتی طریقۂ کار سے یا ان امراض کے ماہر کار سے وہ علاج طلب کرنا ممکن ہے تو یہ زیادہ معین و مددگار ہے ۔

میں ایسے بیسیوں لوگوں کو جانتا ہوں جو مرضِ وساوس کا شکار تھے اور انہوں نے اس طرح ماہرینِ نفسیات سے رجوع کیا تو اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اب وہ بالکل صحتیاب ہیں ۔

بعض لوگ یہ کہتے رہتے ہیں کہ میں ڈاکٹر کے پاس تو گیا لیکن اس کے بعد بھی میں کسی نتیجہ پر نہیں پہنچا، ہم اس کے جواب میں اسے یہ کہنا چاہیں گے کہ میاں صاحب نفسیاتی بیماری بھی عضلاتی بیماری جیسی ہوتی ہے بلکہ نفسیاتی بیماری تو تشخیص اور علاج کے اعتبار سے اور اس کے پہچاننے کے اعتبارسے عضلاتی بیماری سے بھی زیاد شدید ہوتی ہے لہٰذا جب آپ کو ایک ماہرِ نفسیات ڈاکٹر کے بتائے ہوئے علاج سے افاقہ نہیں ہوا تو کسی دوسرے کے پاس چلے جاؤ، جس طرح آپ کسی ڈاکٹر کے پاس جاتے ہو اور وہ آپ کے لئے دوا لکھتا ہے اور آپ دوا استعمال کرنے کے بعد کوئی فرق محسوس نہیں کرتے تو اس کو چھوڑ کر دوسرے کے پاس جاتے ہو توعین یہی امر نفسیات سے بھی متعلق ہے کہ اگر آپ کسی ماہرِ نفسیات ڈاکٹرکے بتائے علاج سے کوئی فرق محسوس نہیں ہورہا تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ طب کا وجود ہی نہیں ہے بلکہ طب موجود ہے بس آپ کو صرف تلاش کرنے کی ضرورت ہے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127302 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62442 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58481 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55639 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51719 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49857 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44093 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف