×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / جس نے رات کو روزے کی نیت نہ کی ہو

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جس نے رات کو روزے کی نیت نہ کی ہو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا قضاء لازم آئے گی؟ من لم يبيت نية الصوم من الليل

المشاهدات:1210

جس نے رات کو روزے کی نیت نہ کی ہو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا قضاء لازم آئے گی؟

من لم يبيت نية الصوم من الليل

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:

صورت مسئلہ یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو دن کے وقت خبر ہو کہ رمضان شروع ہو چکا ہے، تو اس صورت میں میرے علم کے مطابق تو اہل علم میں کوئی اختلاف نہیں کہ اس پر واجب ہے کہ باقی دن کچھ کھائے پئے نہیں، اختلاف اس روزے کے معتبر ہونے کے بارے میں ہے کہ کیا اس کا اعتبار کیا جائے گا کہ قضاء لازم نہ آئے، یا پھر قضاء کرنی ہو گی؟

جمہور علماء کا کہنا یہ ہے کہ اس صورت میں قضاء واجب ہو گی کیونکہ اس نے روزے کی نیت دن کے ابتداء سے نہیں کی، نبیؐ کا فرمان ہے جیسا کہ سنن میں حفصہؓ کی حدیث ہے: ((جس نے رات کو ہی روزے کی نیت نہ کی اس کا کوئی روزہ نہیں)) اور عائشہؓ کی حدیث میں ہے: ((جس نے رات سے ہی روزے کو نہ تھاما اس کا کوئی روزہ نہیں)) یہ اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ رات سے ہی روزے کی نیت کر لینا واجب ہے اس روزے کیلئے جو واجب ہو اور یہی جمہور علماء کا قول ہے اور اس بنیاد پر اس پر قضاء بھی واجب ہو گی۔

جو علماء قضاء کے عدم وجوب کے قائل ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ روزہ تب تک معلوم نہیں جب تک اس کی نیت نہ کر لے اور واجب اسی پر ہوگا جو نیت کرے گا کیونکہ مکلف ہونا علم کے بعد ہوتا ہے اور اس مسئلہ میں اسے اگلے روز دن کے وقت پتہ چلا جس کی وجہ سے وہ تب ہی نیت کرے گا جب اسے پتہ چلے گا اور اس پر لازم نہیں کہ اس سے پہلے رات سے ہی نیت کرے کیونکہ اسے پتہ ہی نہیں تھا کہ وہ رمضان میں ہے یا نہیں اور اسی وجہ سے ان علماء کا کہنا ہے کہ اس پر قضاء واجب نہیں اور امساک واجب ہے۔

بلکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ تو اس سے بھی زیادہ بعید بات کرتے ہیں، اور وہ یہ کہ اگر اس نے پورا دن بھی گزار دیا اور رمضان کا اس دن کے غروب آفتاب کے بعد پتہ چلا تو بھی اس پر اس دن کی قضاء واجب نہیں، یہ قول جمہور کے خلاف ہے کہ اس پر قضاء واجب ہو گی اس دن کے روزہ کے فوت ہو جانے کی وجہ سے۔

یہ مسئلہ اس مسئلہ کے ساتھ مربوط نہیں کہ کیا رات سے نیت کرنا واجب ہے یا صرف ابتدائے مہینہ ہی میں نیت کر لینا کافی ہو گا، کیونکہ اس نے اصلاََ نیت ہی نہیں کی نہ ہی پورے مہینہ کی اور نہ ہی اس مخصوص دن کی، جبکہ اس کو رمضان کے مہینہ کی آمد کا اگلے روز دن کے وقت ہی پتہ چلا ہے تو اس نے دن سے ہی نیت کر لی، اسی وجہ سے یہ مسئلہ علماء کے اختلاف کے ذیل میں نہیں آتا کہ کیا ہر دن کی مستقل نیت کرنی واجب ہے یا ابتدائے رمضان کی نیت ہی کافی ہے جب تک کوئی مانع نہ ہو؟ علماء کے اس مسئلہ میں دو قول ہیں: اہل علم میں سے بعض ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ اس دن کی علیحدہ نیت کرنا ضروری ہے اور جمہور کا مذہب بھی یہی ہے، اور امام مالکؒ کا مذہب یہ ہے کہ ابتدائے مہینہ میں ہی نیت کافی ہے جب تک روزہ نہ رکھے کا مانع موجود نہ ہو، چاہے یہ روزہ نہ رکھنا اجازت کے ساتھ ہو یا بغیر اجازت کے


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127577 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62672 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59222 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55710 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55179 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52041 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50022 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45031 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف