×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / ایک ملک میں روزے شروع کئے پھر وہاں سے سفر کیا،جہاں لوگ ایک دن پہلے روزہ شروع کر چکے تھے

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

ایسے شخص کا کیا حکم ہے جس نے ایک ملک میں روزے شروع کئے ہو پھر سفر کیا اور کسی دوسرے ملک چلا گیا جہاں لوگ ایک دن پہلے روزہ شروع کر چکے تھے؟ ما حكم من بدأ الصوم في بلد ثم سافر إلى بلد قد سبقوهم بصيام يوم؟

المشاهدات:4187

ایسے شخص کا کیا حکم ہے جس نے ایک ملک میں روزے شروع کئے ہو پھر سفر کیا اور کسی دوسرے ملک چلا گیا جہاں لوگ ایک دن پہلے روزہ شروع کر چکے تھے؟

ما حكم من بدأ الصوم في بلد ثم سافر إلى بلد قد سبقوهم بصيام يوم؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

جب ایسا شخص ۲۹یا ۳۰روزے پورے کر چکا تو اس نے فرض ادا کر دیا، مثال کے طور پے: اگر آپ نے آج سعودیہ میں روزہ رکھا اور جس ملک میں آپ جارہے ہیں وہاں سعودیہ سے ایک دن پہلے رمضان کا اعلان ہو گیا تھا تو اس صورتحال میں آپ لوگوں کے ساتھ روزہ رکھیں جب تک وہ روزے پورے نہ کر لیں؛ کیونکہ روزہ تب رکھنا ہوتا ہے جب لوگ روزہ رکھیں۔

کہنے والا کہہ سکتا ہے کہ وہ زیادہ روزے رکھیں گے، مطلب یہ کہ سعودیہ نے تو ۳۰روزے پورے کر لئے لیکن پھر بھی ایک روزہ بچتا ہے جس سے آپ کیلئے ۳۱روزے ہو جائیں گے، تو علماء میں سے بعض کہتے ہیں کہ وہ ۳۰روزوں پر ہی اکتفاء کرے اور ایک زائد روزہ رکھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ مہینہ پورا ہو چکا ، مہینہ تو ۳۰کا ہوتا ہے یا ۲۹کا جیسا کہ رسول اللہ ؐ نے انگلیوں کے اشارے سے سمجھایا۔

بعض علماء کا کہنا ہے کہ وہاں آپ روزہ رکھیں گے اگرچے ۳۰سے زائد ہی کیوں نہ ہو جائیں اور یہی مجھے زیادہ اقرب معلوم ہوتا ہے، واللہ اعلم۔ اسی لئے کہ نبیؐ نے فرمایا: ((روزہ اس دن ہے جب لوگ روزہ رکھیں اور فطر اس دن ہے جس دن لوگ روزہ نہ رکھیں)) اور یہاں لوگوں سے مراد آس پاس والے لوگ ہیں کیونکہ ہر ملک کا روزہ اس کے کساتھ مخصوص ہوتا ہے (یعنی کیلنڈر کے اعتبار سے) اور دیگر ممالک سے مختلف ہوتا ہے۔

میری رائے تو یہی ہے کی اگر آپ کسی دوسرے ملک سفر بھی کریں تو آپ کو چاہئیے کہ امساک ہی کریں، یعنی روزے رکھتے رہیں جب تک ان کے روزے پورے نہ ہو جائیں۔

اور اس کے برعکس : مثال کے طور پر کسی نے مغرب میں روزے رکھنے شروع کئے اور وہاں کے لوگوں نے سعودی عرب سے ایک دن بعد روزہ رکھا ہوپھر وہ شخص سعودی عرب آجائے اور سارا مہینہ وہی گزارے، تو اگر یہاں عید کا اعلان ہوتا ہے اور اس کے ۲۹روزے پورے ہوتے ہیں تو اس حالت میں اس کے روزے پورے ہیں اور اس کے لئے ضروری نہیں کہ وہ ایک دن کی قضاء کرے جو اس نے مغرب میں رکھنا تھا۔

اور اگر مہینہ کے اختتام سے پہلے اعلان ہو جائے یعنی ۲۹کی مغرب کو چاند نظر آئے ، اور عید کا اعلان ہوجائے تو اس حالت میں اس کے ۲۸روزے ہوئے لیکن وہ لوگوں کے ساتھ ہی عید کرے گاکیونکہ نبیکا فرمان ہے: ((روزہ تب ہے جس دن لوگوں کا روزہ ہو اور عید تب ہے جب لوگوں کی عید ہو))۔ لہذا جس ملک میں وہ ابھی رہ رہا ہے وہاں وہ عید کرے گا اور بعد میں ایک روزہ قضاء کا رکھے گا


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127573 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62666 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59205 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55709 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55178 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52032 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50020 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45029 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف