×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / جو شخص اکثر نمازوں میں سوتا رہتا ہے اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جو شخص ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں کے اوقات میں سوتا رہے اس کے روزے کا کیا حکم ہے، وہ ان تمام فرض نمازوں کو رات بارہ بجے اکٹھے ادا کر لیتا ہے اور اپنے وقت میں فجر اور عشاء کی نماز کبھی کبھار ادا کرتا ہے اس کے علاوہ کوئی نماز نہیں؟ تو ایسے شخص کیلئے آپ کی کیا نصیحت ہے؟ ينام عن معظم الصلوات فما حكم صيامه؟

المشاهدات:1208

جو شخص ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں کے اوقات میں سوتا رہے اس کے روزے کا کیا حکم ہے، وہ ان تمام فرض نمازوں کو رات بارہ بجے اکٹھے ادا کر لیتا ہے اور اپنے وقت میں فجر اور عشاء کی نماز کبھی کبھار ادا کرتا ہے اس کے علاوہ کوئی نماز نہیں؟ تو ایسے شخص کیلئے آپ کی کیا نصیحت ہے؟

ينام عن معظم الصلوات فما حكم صيامه؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

ایسے شخص کے روزے تو صحیح ہیں مگر اس کو چاہیئے کہ اپنے وقت پر نماز ادا کرنے کی بھر پور کوشش کرے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ((تمام نمازوں کا پورا پورا خیال کرو اور خاص طور پر بیچ کی نماز کا اور اللہ کے سامنے با ادب فرمانبردار بن کر کھڑے ہوا کرو)) [البقرہ:۲۳۸]، ایک اور جگہ فرمایا: ((بے شک نماز مسلمانوں کیلئے ایک ایسا فریضہ ہے جو اوقات کا پابند ہے)) [النساء:۱۰۳]، جو کوئی بھی بغیر کسی عذر کے نماز کو وقت پر ادا نہ کرے تو وہ اس وعید میں داخل ہے جو کہ اللہ تعالی نے بیان فرمائی: ((ہلاکت ہے ان نماز پڑھنے والوں کیلئے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں)) [الماعون:۴،۵]

اور جہاں تک روزے کی بات ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اس طرح کے روزے میں اجر کی کمی کر دی جاتی ہے کیونکہ نبی نے فرمایا جیسا کہ ابو ہریرہؓ سے بخاری کی حدیث میں مروی ہے: ((جس نے جھوٹ کہنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کو اس کی کوئی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا ترک کرے))، تو نماز کا بغیر کسی عذر کے مؤخر کر دینا عمل بالزور (جس کا حدیث میں ذکر ہے) میں سے ہے لہذا یہ شخص اللہ سے ڈرے اور نمازوں کو وقت پر ادا کرنے کی پابندی کرے، البتہ فی نفسہ روزے اس کے ٹھیک ہیں۔

آپ کا بھائی

خالد المصلح

15/12/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127316 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62457 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58509 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55145 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51734 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49864 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44159 )

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف