ایک بوڑھی عورت نے رمضان کے ابتدائی روزے رکھے پھر بیمار ہو گئی اور باقی روزے نہیں رکھ سکی حتی کہ انتقال کر گئی تو کیا اب اس کی طرف سے قضاء کرنا یا کھانا کھلانا جائز ہے؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے
مرضت وتوفيت قبل تمام الشهر فماذا عليها؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
ایک بوڑھی عورت نے رمضان کے ابتدائی روزے رکھے پھر بیمار ہو گئی اور باقی روزے نہیں رکھ سکی حتی کہ انتقال کر گئی تو کیا اب اس کی طرف سے قضاء کرنا یا کھانا کھلانا جائز ہے؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے
مرضت وتوفيت قبل تمام الشهر فماذا عليها؟
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:
اگر اس کی یہ حالت تھی کہ صحتیاب بھی نہیں ہوئی اور مرض کی وجہ سے روزے بھی نہیں رکھ سکی اور اس کا مرض بھی ایسا تھا کہ ٹھیک ہونے کی امید تھی تو اس پر کچھ واجب نہیں اور نہ ہی اس کے اولیاء پر، البتہ اگر بیماری ایسی تھی کہ صحت کی امید نہ تھی تو اس پر ہر ایک دن کی طرف سے ایک مسکین کو کھانا کھلانا واجب تھا اب اگر اس نے نہیں کھلایا تو آپ لوگ اس کے چھوڑے ہوئے مال میں سے مسکینوں کو کھانا کھلا دیں۔
آپ کا بھائی
خالد المصلح
29/10/1424هـ