×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / روزہ دار کیلئے وکس کے استعمال کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

روزہ کی حالت میں ناک میں وکس کے استعمال کا کیا حکم ہے؟ حكم استعمال الفكس للصائم

المشاهدات:4589

روزہ کی حالت میں ناک میں وکس کے استعمال کا کیا حکم ہے؟

حكم استعمال الفكس للصائم

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

وکس یا کوئی اور خوشبودار چیز جیسے عطر وغیرہ کا ناک میں استعمال کرنے سے اہل علم کے صحیح قول کے مطابق روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ اس صورت میں روزے ٹوٹنے کے بارے میں نہ کوئی نص ہے اور نہ ہی اجماع، جبکہ اصل روزے میں عدم فساد ہی ہے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ نے اپنی کتاب حقیقت الصیام (۵۱) میں سرمے سے روزہ ٹوٹنے کے بارے میں لکھا ہے: تو اگر اس سے روزہ ٹوٹتا ہوتا تو نبیاسے بیان فرما دیتے جیسا کہ دیگر اشیاء کے بارے میں صراحت فرمائی، لیکن اسے بیان نہیں فرمایا تو یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہ بھی خوشبو بخارات اور تیل کی جنس میں سے ہی ہے، بخارات ناک میں بھی کبھی چڑھ جاتے ہیں اور دماغ میں پہنچ جاتے ہیں اور تیل کو بھی جسم جذب کر لیتا ہے جس سے تقویت حاصل ہوتی ہے اور اسی طرح خوشبو کا بھی معاملہ ہے، تو جب روزہ دار کو اس سے نہیں منع کیا گیا یہ اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ خوشبو کا استعمال، بخارات اور تیل وغیرہ کا استعمال جائز ہے اسی طرح سرمے کا بھی جواز ہے۔ میں یہ بھی کہوں گا کہ ناک میں وکس وغیرہ کا استعمال بھی ایسے ہی ہے، فقہائے احناف نے اس کی صراحت کی ہے کہ اگر روزہ دار دواء کو کھائے بغیر اس کی ذائقہ گلے میں محسوس کرے تو یہ روزے کیلئے مضر نہیں، ردالمحتار (۲۹۶/۲) میں علامہ شامی نے تحریر کیا ہے: جیسے دواء کا ذائقہ، یعنی اگر دوا اتنی دقیق ہو کہ اس کا ذائقہ حلق میں محسوس کرے، اورتحریر کرتے ہیں: دوائیوں کا ذائقہ اور عطر کی خوشبو اگر حلق میں محسوس کرے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ بظاہر یہی شافعیہ کا بھی مذہب ہے کیونکہ ان کے ہاں کسی چیز کا جوف میں پہنچنا شرط ہے، اسنی المطالب (۴۱۵/۱) میں لکھا ہے: اور عین کا ذکر کرنے سے اثر نکل گیا جیسے سونگھنے سے خوشبو کا دماغ تک پہنچنا۔

وکس کے ذریعے روزے کا نہ ٹوٹنا ہی حنابلہ کا مذہب معلوم ہوتا ہے جیسا کہ ان کا قول مذکور ہے: اور مکروہ ہے روزہ دار کیلئے کہ وہ ایسی چیز سونگھے جس کا حلق میں چلے جانے کا اندیشہ ہو جیسے مشک و کافور وغیرہ کا پاؤڈر یا بخور، عود اور عنبر وغیرہ۔ [کشاف القناع]۔

حلق میں جو روزہ دار محسوس کرتا ہے اس کا صحت صوم پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اس سے روزہ ٹوٹنے کے بارے میں صرف مالکیہ کہ تصریح ملتی ہے جیسا کہ التاج و الاکلیل (۳۴۸/۳) میں لکھا ہے: اور تلقین میں ہے کہ اس چیز سے بھی امساک واجب ہے جو حلق تک پہنچے  چاہے مائع شکل میں ہو یا نہیں ، پھر لکھتے ہیں: یہی حکم سرمے، تیل اور دیگر حلق تک پہنچنے والی خوشبؤوں کا ہے، واللہ اعلم


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127301 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62441 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58478 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55639 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51717 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49852 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44088 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف