×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / علم {جاننے} کیلئے میت کا پوسٹمارٹم کرنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

محترم جناب، السلام عليكم ورحمة الله وبركاته۔ علم {جاننے} کیلئے میت کے جسم کو کاٹنا اس کے پوسٹمارٹم کرنے کا کیا حکم ہے؟ حكم تشريح الأموات للعلم

المشاهدات:1346

محترم جناب، السلام عليكم ورحمة الله وبركاته۔ علم {جاننے} کیلئے میت کے جسم کو کاٹنا اس کے پوسٹمارٹم کرنے کا کیا حکم ہے؟

حكم تشريح الأموات للعلم

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته۔

اس بارے میں آج کے دور کے علماء کا اختلاف ہے، دو اقوال ہیں:

پہلا قول: سیکھنے کیلئے میتوں کے اجسام کا پوسٹمارٹم جائز ہے۔

دوسرا قول: اہل علم کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ تعلیم کی غرض سے میت کے جسم کو کاٹنا جائز نہیں۔

مجھے تو یہی راجح معلوم ہوتا ہے کہ اگرچہ تعلیم کی غرض سے ہی ہو میت کے جسم کو کاٹنا جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں میت کی اہانت ہے اور وہ اللہ کی دی ہوئی کرامت کے خلاف ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ((اور ہم نے بنی آدم کو تکریم بخشی اور اسے پانی اور خشکی میں اٹھایا اور انہیں اچھی چیزوں میں سے رزق عطا کیا اور ان کو اپنی تخلیق کردہ بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی)) [الاسراء:۷۰]، اور دوسری وجہ ممانعت کی یہ کہ پوسٹمارٹم میں جسم کے اعضاء کو کاٹنا ہوتا ہے اور یہ مثلہ کی ایک صورت ہے جبکہ نبی نے تو قتال کے دوران دشمن کے ساتھ بھی مثلہ کرنے سے منع فرمایا ہے مسلم میں بریدہ ؓ کی حدیث مذکور ہے کہ نبی نے فرمایا: ((اور مثلہ نہ کرو)) یہ میت کو کاٹنے اور اس کی صورت بگاڑنے کی ممانعت ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ میت کو کاٹنے میں اس کی صورت بدلنے اور بگاڑنے میں اس حرمت کر پامال کرنا لازم آتا ہے جو شریعت نے موت کے بعد میت کو بخشی ہے، مسند احمد میں حضرت عائشہ ؓ کی حدیث مذکور ہے: ((میت کی ہڈی توڑنا ایسے ہی ہے جیسے زندہ کی ہڈی توڑنا)) امام ابو داؤد نے بھی یہ روایت ذکر کی ہے اور حافظ ابن حجر نے کہا ہے کہ یہ حدیث مسلم کی شرط کے مطابق ہے، اس کی سند میں سعد بن سعید الانصاری ہیں جن کی احمد اور ابن معین نے تضعیف کی ہے اور انکے بھائی یحیی نے بیہقی کے ہاں ان کی متابعت بھی کی ہے، امام نووی نے خلاصہ میں لکھا ہے: "بیہقی نے یحیی بن سعید الانصاری کے طریق سے یہ حدیث صحیح سند کے ساتھ روایت کی ہے"

مجھے راجح یہ معلوم ہوتا ہے کہ میت کو کاٹنا جائز نہیں ہے، جہاں تک مسلمان کی بات ہے تو وہ اس وجہ سے کہ زندہ ہو یا مردہ اس کو حرمت حاصل ہے اور جہاں تک کافر کی بات ہے تو نبی نے اس کے مثلے سے منع فرمایا ہے اور یہ بھی ہے کہ یہ آپ کے اس فرمان کے تحت داخل ہو جائے گا: ((میت کی ہڈی توڑنا ایسے ہی ہے جیسے زندہ کی ہڈی توڑنا))، اور اگر شدید ضرورت ہو تو کافر کی میت کا پوسٹمارٹم کرنا مسلمان میت کی نسبت اہون ہے خاص طور پر اگر موت سے پہلے اس نے اجازت دی ہو، واللہ اعلم


المادة التالية

الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127314 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62455 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58505 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51730 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49862 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44136 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف