×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / کیا قرض کے مال میں زکوٰۃ واجب ہے ؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

کیا قرض کے مال میں زکوٰۃ واجب ہے ؟ هل تجب الزكاة في القروض؟

المشاهدات:1111

کیا قرض کے مال میں زکوٰۃ واجب ہے ؟

هل تجب الزكاة في القروض؟

الجواب

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

اگر یہ مال کسی ایسے شخص کے پاس ہو کہ اس سے جس وقت بھی طلب کرو تو وہ اسی وقت دے دے تو یہ ایسا ہے جیسا اس کے قبضہ میں ہے لہٰذا اس میں زکوٰۃ واجب ہوگی، اور اگر یہ مال کسی ایسے شخص کے پاس ہو جس کو اس کی ادائیگی میں اپنے آپ کو تیار کرنے کی ضرورت ہو یا وہ مدت سے پہلے مطالبہ کرے یا وہ ایک مہلت تک انتظار کرے تاکہ وہ اسے ادا کرے تواس کے بارے اہل علم کے تین اقوال ہیں : ایک یہ کہ ایک ہی سال کے لئے زکوٰۃ ادا کرے دوسرا قول یہ کہ ہر سال ادا کرے اورتیسرا قول یہ کہ اس میں کوئی زکوٰۃ نہیں۔

اور ان سب میں أقرب الی الصواب تیسرا قول ہی ہے کہ اس میں کوئی زکوٰۃ نہیں، یعنی لوگوں کا وہ مال جو بینکوں میں ہوتا ہے تو یہ دَین ہی کی ایک قسم ہے ، لیکن اب سوال یہ ہے کہ اگروہ اس کو طلب کریں تو کیا اس کے مطالبہ میں کسی قسم کی پریشانی ہوتی ہے ؟ اگر جواب ’’نہیں‘‘ ہے تو پھر یہ وائلٹ میں رکھے ہوئے مال کی طرح ہے جو تحت التصرف ہے ، اسی طرح اگر وہ مال کسی ایسے مالدار شخص کے پاس ہو کہ جب بھی اس سے مطالبہ کرو تو وہ آپ کو خوش آمدید کہے تو یہ بھی گویا ایسے ہے جیسے یہ آپ کے تحت التصرف ہے لہٰذا جب بھی اس پر سال گزرے گا تو آپ پر اس کی زکوٰۃ لازم ہوگی ، اور چاہیں تو آپ اس کی زکوٰۃ ابھی ادا کریں یا قبضہ میں آنے کے بعد اداکریں دونوں برابر ہیں ۔

اس میں دوسری صورت یہ ہے کہ آپ کا مال اگر کسی تنگدست کے پاس ہے یا کسی ایسے مالدار شخص کے پاس ہے جو ٹال مٹول اورآجکل سے کام لیتا ہو تو اس میں بھی راجح قول کے مطابق زکوٰۃ واجب نہیں ہے ، لیکن اس میں اہل علم کی ایک جماعت کا قول ہے کہ جب اس کا قبضہ ہوجائے تو وہ ایک مرتبہ اس کی زکوٰۃ اد اکرے گا، اور بعض علماء فرماتے ہیں کہ جب کئی سال گزر جائیں تو قبضہ کرنے کے بعد زکوٰۃ نہیں دے گا۔

اور ان سب میں أقرب الی الصواب قول یہ ہے کہ اس صور ت میں کوئی زکوٰۃ نہیں ہے۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127756 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62729 )
8. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59402 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55722 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55190 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52109 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50055 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45066 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف