×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / جہالت یا سستی کی وجہ سے یتیم کے مال کی زکوٰۃ چھوڑنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

اگر کوئی جہالت یا سستی کی وجہ سے یتیم کے مال کی زکوٰۃ چھوڑ دے تو اس کا کیا حکم ہے؟ ما حكم من ترك زكاة مال اليتيم جهلا أو تكاسلا؟

المشاهدات:1674

اگر کوئی جہالت یا سستی کی وجہ سے یتیم کے مال کی زکوٰۃ چھوڑ دے تو اس کا کیا حکم ہے؟

ما حكم مَن ترك زكاة مال اليتيم جهلاً أو تكاسلاً؟

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

علماء کے أصح اور أرجح قول کے مطابق یتیموں کے مال میں بھی صدقہ و زکوٰۃ واجب ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ان یتیموں کے اموال میں سے زکوٰۃ لو تاکہ یہ زکوٰۃ ان کو پاک وصاف کرے‘‘ {التوبۃ: ۱۰۳}۔ اور زکوٰۃ اموال میں ہی ہوتی ہے ۔

اور بیہقی میں حضرت عمرؓ کا قول مروی ہے: ’’یتیموں کے جن اموال کو زکوٰۃ نے نہ کھایا ہو تو ان میں کمائی تلاش کرو‘‘۔

اور حضرت انس اور جابر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں تو اس سے بھی زیادہ صراحت کے ساتھ آیا ہے کہ اللہ کے رسولنے ارشادفرمایا: ’’یتیموں کے جن اموال کو زکوٰۃ نے نہ کھایا ہوتو ان میں تجارت کرو‘‘۔

حضرت عمرؓ والی حدیث ان کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے لیکن پھر بھی کثرتِ طرق اور کثرتِ مخارج کی وجہ سے اس کی سند میں کوئی ضعف نہیں ہے ۔

لہٰذا ان دلائل کی روشنی میں یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ یتیموں کے مال میں بھی زکوٰۃ واجب ہے ، پس اگر اس حالت میں جہالت کی وجہ سے زکوٰۃ نہ نکالے تو اس جہالت کی وجہ سے اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، لیکن اس یتیم کے سرپرست کو چاہئے کہ جو زکوٰۃ اس سے رہ گئی ہے تو اس کو ادا کرلے ، اس لئے کہ اس کے ساتھ فقراء اور غریب لوگوں کا حق وابستہ ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ان یتیموں کے اموال میں سے زکوٰۃ لو یہ زکوٰۃ ان کو پاک وصاف کردے گی‘‘۔ پس اموال میں فقراء کا حق ہوتا ہے ، اور یہ سال کے گزرنے کے ساتھ اس مال پر ثابت ہوگیا ہے جس میں زکوٰۃ واجب ہے لہٰذا یہ ساقط نہیں ہوگا، یہ حکم جہالت کے ساتھ متعلق ہے ۔

باقی رہی بات سستی کی تو اس سستی اور زکوٰۃ کی ادائیگی کی تاخیر پر اللہ تعالیٰ سے خوب توبہ کی جائے ، اور میں یتیموں کے سرپرستوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ اس کو واضح وروشن طور پر مقید کریں ، تاکہ وہ کسی تہمت و خیانت کا شکار نہ ہوں یا ان سے کوئی وضاحت طلب نہ کی جائے کہ مال کہاں گیا؟ اور کیسے تم لوگوں نے خرچ کیا؟ لہٰذا ان کو چاہئے کہ اس کے ذریعہ اپنا ذمہ بری کریں اور اس کے ذریعہ اس مسئلہ سے نکل جائیں


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127685 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62705 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59349 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55719 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52092 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50043 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45054 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف