دینِ اسلام کا پرچار کرنے والے ٹی وی چینل کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟
دفع الزكاة لقناة تلفزيونية تدعو للإسلام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
دینِ اسلام کا پرچار کرنے والے ٹی وی چینل کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟
دفع الزكاة لقناة تلفزيونية تدعو للإسلام
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
یہ مسئلہ ان آٹھ مصارف سے باہر ہے جن کے بارے میں قرآن کریم میں نص وارد ہوئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کے مصارف کو بڑی صراحت و وضاحت کے ساتھ بیان فرمایا ہے: ﴿بے شک زکوٰۃ فقراء ، مساکین، زکوٰۃ پر کام کرنے والوں ، نئے اسلام لانے والوں کی دلجوئی ، غلاموں ، قرضداروں ، اللہ کے راستے میں چلنے والوں مجاہدینِ اسلام اور راہگیر مسافروں کے لئے ہے یہ اللہ کی طرف سے فرض ہے اور اللہ بہت علم والا اور بہت حکمت والا ہے﴾ {التوبۃ: ۶۰} لہٰذا اس اعتبار سے زکوٰۃ کے مصارف آٹھ ہیں ، اس لئے زکوٰۃ کی ادائیگی میں ان آٹھ مصار ف سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے ۔
اوراللہ کے اس ارشاد (وفی سبیل اللہ) کے بارے میں اہل علم نے وسعت سے کام لیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس سے مراد تمام خیر کے کام ہیں ، اور یہ اہل علم کی ایک بڑی جماعت کا قول ہے ، لیکن بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد (وفی سبیل اللہ) سے مراد صرف جہاد ہے ، اور یہ جمہور علماء اور محققین علماء کا قول ہے ۔
لیکن پھر جہاد کے معنی میں ان سب کا آپس میں اختلاف ہے کہ اس جہاد کے تحت جہاد بالعلم بھی داخل ہے یا نہیں؟ اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ جہاد بالعلم میں چونکہ شریعت کو وضاحت سے بیان کرنا اور اللہ تعالیٰ کی طرف بلانا ہوتا ہے اس لئے وہ بھی (فی سبیل اللہ ) کے تحت داخل ہے ۔
اسی مذکورہ بالا مسئلہ پر قیاس کرتے ہوئے دینِ اسلام کا پرچار کرنے والا کوئی بھی ٹی وی چینل یا ریڈیو سٹیشن یا کوئی بھی سبب اور ذریعہ ہو تو اس کو زکوٰۃ دینا جائز ہے ، اس لئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد (و فی سبیل اللہ) کے تحت داخل ہے ، لہٰذا جب اس کے بارے میں خوب جانچ پڑتال اور چھان بین ہوجائے کہ وہ واقعی دینِ اسلام کی پرچار کرتا ہے تو بطورِتقویت و مدد ومعاونت کے اس کو زکوٰۃ دینا جائز ہے ، اور امید ہے کہ یہ اللہ کے ہاں زکوٰۃ شمار ہوگی