اختتامِ سروس پر الاؤنس ملنے میں زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟
حكم الزكاة في مكافأة نهاية الخدمة؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
اختتامِ سروس پر الاؤنس ملنے میں زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟
حكم الزكاة في مكافأة نهاية الخدمة؟
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
جہاں تک اختتامِ سروس پر الاؤنس اور ریٹائرمنٹ پرپینشن وغیرہ ملنے کی بات ہے تو یہ ایسے حقوق ہیں جو کسی ملازم کو سروس پورا کرنے کے بعد ملتے ہیں تو اس کا حکم یہ ہے کہ اس میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے ، اس لئے کہ زکوٰۃ کی شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ انسا ن اس مال کا مالک بھی ہو جبکہ اس مال میں نہ تو اس کی ملکیتِ تامّہ ہے، اورنہ ہی اس کو مکمل طور پر تصرف حاصل ہے ، اور نہ ہی کسی سے اس کا مطالبہ کرسکتا ہے ، بلکہ یہ تو ایک ایسا مال ہے جو ایک مسؤلیاتی ادارہ حکومت اور باقی اداروں اور کارخانوں سے ایک متعین صفت پر مرتب کرتا ہے جس کا بعد میں ایک ملازم اپنی سروس کے اختتام میں حقدار بنتا ہے ، لہٰذا اس میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی ، اس لئے آپ پر اس میں کچھ بھی ادائیگی واجب نہیں ہے نہ تو اب اور نہ ہی قبضہ کرنے کے بعد