×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / ضامن شدہ شخص کی طرف سے زکوٰۃ ادا کرنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

دو سال پہلے ایک شخص نے مجھ سے اپنی شادی کے لئے کچھ رقم لی اور میں نے اس مال میں اس کی کفالت بھی کی ، اب اس شخص کی ذاتی احوال یہ ہیں کہ وہ معاشی اعتبار سے بالکل خستہ حال ہے ، اس کی ماہانہ تنخواہ اتنی کم ہے جس سے اس کی ضروریات پوری نہیں ہوتی ، اب چونکہ میں اس کا کفیل ہوں اس لئے مجھے اس کی ضروریا ت پوری کرنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے ، وہ شخص صاحب اولاد بھی ہے اور گھر بھی اس کا کرایہ کا ہے ، لہٰذا اس کی کم تنخواہ کی طرف دیکھتے ہوئے میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرے لئے اپنے زکوٰۃ کے مال میں سے اس کی ضروریات پوری کرنا جائز ہے ؟ یعنی کیا میں ان کو اس کچھ مال اپنی زکوٰۃ میں سے دے سکتا ہوں ؟ دفع الزكاة للمضمون عنه

المشاهدات:1388

دو سال پہلے ایک شخص نے مجھ سے اپنی شادی کے لئے کچھ رقم لی اور میں نے اس مال میں اس کی کفالت بھی کی ، اب اس شخص کی ذاتی احوال یہ ہیں کہ وہ معاشی اعتبار سے بالکل خستہ حال ہے ، اس کی ماہانہ تنخواہ اتنی کم ہے جس سے اس کی ضروریات پوری نہیں ہوتی ، اب چونکہ میں اس کا کفیل ہوں اس لئے مجھے اس کی ضروریا ت پوری کرنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے ، وہ شخص صاحب اولاد بھی ہے اور گھر بھی اس کا کرایہ کا ہے ، لہٰذا اس کی کم تنخواہ کی طرف دیکھتے ہوئے میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرے لئے اپنے زکوٰۃ کے مال میں سے اس کی ضروریات پوری کرنا جائز ہے ؟ یعنی کیا میں ان کو اس کچھ مال اپنی زکوٰۃ میں سے دے سکتا ہوں ؟

دفع الزكاة للمضمون عنه

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

ضامن کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے زکوٰۃ کے مال میں سے ضمان شدہ شخص کی ضروریات پوری کرے ، اس لئے کہ یہ قرض ضامن اور ضمان شدہ شخص دونوں کے ذمہ ہے ، پس اب اگر ضامن اپنے زکوٰۃ کا مال ضمان کے قرض میں دے گا تو یہ ایسا ہوگا جیسا اس نے اپنے آپ کو ہی زکوٰۃ دے دی ، اس لئے کہ اس کے ذریعہ وہ جس قرض کا مطالبہ کر رہا ہے اس کو ساقط  کر رہا ہے ضامن شدہ شخص کی عدمِ ادائیگی کے وقت، اس طرح اس کا نفع اسی کو لوٹتا ہے ، جیسا کہ اگر وہ اس سے اپنا قرضہ چکادے اور وہ جائز نہیں ہے اسی طرح یہ بھی جائز نہیں ہے ۔

اور اس بارے میں حنابلہ فقہاء یہ فرماتے ہیں کہ اگر ضامن اور ضمان شدہ شخص دونوں خوشحال و مالدار ہوں یا ان دونوں میں سے کوئی ایک مالدار ہو تو نہ تو ان دونوں کو زکوٰۃ دینا جائز ہے اور نہ ان دونوں میں سے کسی ایک کو ۔ اور شوافع اس بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر ضمان شدہ شخص تنگدست ہو اور ضامن مالدار ہو تو پھر اس صورت میں ضمان شدہ شخص کو زکوٰۃ دینا جائز ہے ، اور یہی صحیح قول ہے ۔

بہرکیف ! ساری بحث کا لب لباب اور خلاصہ یہ ہے کہ ضامن کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ ضمان شدہ شخص کو دین کے بدلے میں اپنی زکوٰۃ دے اس لئے کہ عدمِ ادائیگی کی صورت میں وہ اس کا مطالبہ کرتا ہے ۔ واللہ أعلم

آپ کا بھائی/

أ.د خالد المصلح

06/09/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127575 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62670 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59209 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55710 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55178 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52037 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50021 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45030 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف