×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / قتلِ خطأ کا کفارہ

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میرے ایک رشتہ دار نے ایک نوجوان کو ایکسڈنٹ کے ذریعہ کار سے مارا جس سے وہ اسی وقت مرگیا، ایک انشورنس کمپنی نے دیت میں پوری گاڑی مانگ لی، یہ بات پیش نظر رہے کہ یہ انشورنس ایک تجارتی کمپنی ہے جو کہ اجباری ہے، اب انہوں نے میرے رشتہ دار سے دیت میں یہ مانگا جبکہ وہ اس کی استطاعت نہیں رکھتا، لیکن اتنا کر سکتا ہے کہ وہ یہ رقم اپنے گھر والوں سے حاصل کرسکتا ہے یا کم ازکم کسی سے ادھار لے سکتا ہے، اب سوال یہ ہے کہ اس نے جو کیا ہے کیا یہ کسی بھی صورت میں جائز ہے؟ اور کفارہ کے اعتبارسے کیا وہ ابھی سے دوماہ لگاتا رروزے رکھے گا یا وہ اسے مؤخر کرے گا اس لئے کہ ابھی رمضان آرہا ہے اور اس کے بعد عید الفطر ہے اور کیا یہ ان روزوں میں شمار ہوں گے ، اور روزوں کے بارے میں آپ اسے کیا نصیحت کرنا چاہیں گے؟ كفارة القتل الخطأ

المشاهدات:2967

میرے ایک رشتہ دار نے ایک نوجوان کو ایکسڈنٹ کے ذریعہ کار سے مارا جس سے وہ اسی وقت مرگیا، ایک انشورنس کمپنی نے دیت میں پوری گاڑی مانگ لی، یہ بات پیشِ نظر رہے کہ یہ انشورنس ایک تجارتی کمپنی ہے جو کہ اجباری ہے، اب انہوں نے میرے رشتہ دار سے دیت میں یہ مانگا جبکہ وہ اس کی استطاعت نہیں رکھتا، لیکن اتنا کر سکتا ہے کہ وہ یہ رقم اپنے گھر والوں سے حاصل کرسکتا ہے یا کم ازکم کسی سے ادھار لے سکتا ہے، اب سوال یہ ہے کہ اس نے جو کیا ہے کیا یہ کسی بھی صورت میں جائز ہے؟ اور کفارہ کے اعتبارسے کیا وہ ابھی سے دوماہ لگاتا رروزے رکھے گا یا وہ اسے مؤخر کرے گا اس لئے کہ ابھی رمضان آرہا ہے اور اس کے بعد عید الفطر ہے اور کیا یہ ان روزوں میں شمار ہوں گے ، اور روزوں کے بارے میں آپ اسے کیا نصیحت کرنا چاہیں گے؟

كفارة القتل الخطأ

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

 بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

انشورنس ان عقود میں سے ہے جس کے بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے ، اس کے بارے میں اکثر اہل علم کا مذہب حرمت کا ہے ، اور بعض اہل علم اس کی اباحت کا کہتے ہیں ، اب اگر آپ اس کی تحریم سے لاعلمی کی وجہ سے اس عقد میں داخل ہوگئے ہیں تو آپ پر کوئی گناہ نہیں ، اور آپ نے جو مال انشورنس کمپنیوں کو دیا ہے تو آپ کو اس کے لینے اور میت کے گھر والوں کو دینے کا حق ہے ، اورمیرے نزدیک یہ حکم تب ہے جب آپ کو انشورنس پر مجبور کیا گیا ہو۔

باقی اگر ایکسڈنٹ ڈرائیور سے غلطی کی وجہ سے یا چلانے میں تجاوز کرنے کی وجہ سے ہوا ہو تو اس پر کفارہ واجب ہے اور کفارہ ایک غلام کو آزاد کرنا ہے ، اگر یہ نہیں کر سکتا تو پھر دو ماہ لگاتار روزے رکھ لے ، اور یہ جب بھی چاہے کرسکتا ہے ، یعنی اس کو یہاں تک اختیار ہے کہ وہ ان روزوں کو چھوٹے دنوں اورٹھنڈے موسم میں رکھ لے ، لیکن صحیح قول یہ ہے کہ قتلِ خطأ کا کفارہ فوراََ واجب نہیں ہوتا یہی احناف، حنابلہ اور شوافع کا مذہب ہے ۔ واللہ أعلم

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

06/09/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127308 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62447 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58490 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55639 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51727 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49860 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44097 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف