×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / انسان کب محصن ہوتا ہے؟

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ فلاں محصن ہے یا نہیں ، اس پر بات کرتے وقت کیا اس کے شادی شدہ ہونے کو دیکھا جائے گا ، اور اگر وہ اس وقت شادی شدہ نہ ہو تو کیا اس پر غیر محصن کا حکم لگایا جائے گا اگرچہ اس نے پہلے شادی بھی کی ہو ، یا اس کے محصن ہونے کے لئے صرف پہلی شادی کافی ہے اگرچہ اس پر بات کرتے وقت وہ غیرشادی شدہ ہو بایں طور کہ اس نے بیوی کو طلاق دی ہو یا اس کی بیوی مرچکی ہو؟ اور اگر کسی نے کسی عورت کے ساتھ عقد نکاح کرلیا ہو تو دخول سے پہلے وہ محصن سمجھا جائے گا یا بعد میں؟ یا صرف عقد نکاح ہی اس کے احصان کے لئے کافی ہے؟ متى يكون الإنسان محصنا

المشاهدات:1492
- Aa +

ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ فلاں محصن ہے یا نہیں ، اس پر بات کرتے وقت کیا اس کے شادی شدہ ہونے کو دیکھا جائے گا ، اور اگر وہ اس وقت شادی شدہ نہ ہو تو کیا اس پر غیر محصن کا حکم لگایا جائے گا اگرچہ اس نے پہلے شادی بھی کی ہو ، یا اس کے محصن ہونے کے لئے صرف پہلی شادی کافی ہے اگرچہ اس پر بات کرتے وقت وہ غیرشادی شدہ ہو بایں طور کہ اس نے بیوی کو طلاق دی ہو یا اس کی بیوی مرچکی ہو؟ اور اگر کسی نے کسی عورت کے ساتھ عقدِ نکاح کرلیا ہو تو دخول سے پہلے وہ محصن سمجھا جائے گا یا بعد میں؟ یا صرف عقدِ نکاح ہی اس کے احصان کے لئے کافی ہے؟

متى يكون الإنسان محصناً

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

احصان کے دو معنی ہیں جو آپ کے سوال کے ساتھ متعلق ہیں:

پہلا معنی:  وہ ہے جو اس ارشاد باری تعالیٰ میں مذکور ہے: ﴿جو لوگ پاکدامن بھولی بھالی سادہ مومن عورتوں پر بہتان لگاتے ہیں﴾ (النور:۲۳) اس احصان کا تعلق بہتان کے ساتھ ہے ، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص پر بہتان لگائی جارہی ہے وہ ایک آزاد ، بالغ وعاقل اور پاکدامن مسلمان ہو ، اب جس میں یہ مذکورہ صفات پائی جائیں اور اس پر بہتان لگایا جائے تو وہ حد کا مستحق ہوگا ، اور حد کو واجب کرنے کے لئے ان صفات کا اعتبار کرتے ہوئے جصاص نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے : اس معنی میں ہمیں اہل علم کے کسی اختلاف کے بارے میں علم نہیں ہے ۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ ان صفات میں تھوڑا بہت اختلاف موجود ہے ، لیکن مذکورہ بالا اوصاف متقدمین اور متاخرین سب علماء کے نزدیک معتبر ہیں ۔

دوسرامعنی: جس احصان کے ذریعہ زانی کے لئے رجم ثابت ہوتا ہے تو وہ یہ ہے کہ وہ شخص آزاد ، بالغ و عاقل اور پاکدامن مسلمان ہو اور اس نے کسی عورت سے نکاح کرکے اس کے ساتھ دخول بھی کیا ہو ۔ لہٰذا اہل علم کا آپس میں اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اس احصان کی شرائط میں سے جس کے ذریعہ زنا پر سنگساری کا حکم ثابت ہوتا ہے ان میں وطی شرط ہے اس لئے کہ صرف عقدِ نکاح کے ذریعہ یا صرف خلوت کے ذریعہ اور شرمگاہ کے علاوہ وطی کے ذریعہ احصان ثابت نہیں ہوتا ۔ واللہ أعلم

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

06/09/1424هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127300 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62441 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58474 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55638 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55144 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51715 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49851 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44074 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف