×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / ہوٹلوں میں شراب پیش کرنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جناب مآب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں ایک نوجوان ہوں اور فرانس کے ایک ہوٹل میں ویٹری [خادمی] کرتا ہوں، بسا اوقات ہم آنے والوں کے سامنے شراب کے ٹرے لے کر حاضر کرتے ہیں، لہٰذا اس طرح میرا رزق حرام ہے؟ ازراہ کرم میری راہنمائی فرمائیں تقديم الخمر في المطاعم

المشاهدات:1565

جناب مآب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں ایک نوجوان ہوں اور فرانس کے ایک ہوٹل میں ویٹری [خادمی] کرتا ہوں، بسا اوقات ہم آنے والوں کے سامنے شراب کے ٹرے لے کر حاضر کرتے ہیں، لہٰذا اس طرح میرا رزق حرام ہے؟ ازراہِ کرم میری راہنمائی فرمائیں

تقديم الخمر في المطاعم

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله و بركاته۔

اگر آپ کا کام شراب پیش کرنا یا اس کو تیار کرنا ہو تو یہ سراسر حرام اور گناہِ کبیرہ ہے ، اس لئے کہ امام ترمذی [۱۲۹۵] اور امام ابن ماجہ [۳۳۸۱] نے ضحاک اور شبیب بن بشر کے طریق سے حضرت انسؓ سے روایت کی ہے کہ: "اللہ کے رسول نے شراب میں دس آدمیوں پر لعنت فرمائی ہے ، شراب کے نچوڑنے والے پر ، اس کے نُچڑوانے والے پر ، اس کے پینے والے پر ، اس کے اٹھاکر لے جانے والے پر ، جس کی طرف لے کرجائی جارہی ہو اس پر ، اس کے پلانے والے پر ، اس کے بیچنے والے پر ، اس کی قیمت کھانے والے پر، اس کے خریدنے والے پر ، اور جس کے لئے خریدی جارہی ہو اس پر"۔

اور اسی طرح ابن عمر ، ابن عباس اور ابن مسعود رضی اللہ عنھم سے بھی مروی ہے ۔

اس حدیث میں مذکورہ نو افراد پر لعنت و پھٹکار برسائی گئی ہے اس لئے کہ وہ شراب پینے والے کی ایک گونا مدد و معاونت کررہے ہیں اورارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اور گناہوں کے کاموں میں ایک دوسرے کی باہم مدد و معاونت نہ کیا کرو﴾ [المائدۃ: ۲] اس لئے آپ کو دوسروں کے سامنے حرام کردہ چیزیں پیش کرنے سے منع ہونا چاہئے ، اگر یہ آپ کے بس میں نہیں ہے تو پھر یہ کام چھوڑ دیں اس لئے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿جو اللہ سے ڈرتا ہے تو اللہ اس کے لئے ضرور راستہ نکال دیتے ہیں اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتے ہیں جہاں سے اس کو وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتا﴾ [الطلاق: ۲،۳

آپ کا بھائی/

أ. د.خالد المصلح

16 /9/ 1427هـ


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127536 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62643 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59126 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55699 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55176 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52012 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50010 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45003 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف