×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / خنزیر کے چربی سے بنائے ہوئے پنیر کو کھانے کا حکم

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

خنزیر کے چربی سے بنائے ہوئے پنیر کو کھانے کا کیا حکم ہے؟ حكم الأكل من الجبن المصنوع من إنفحة الخنزير

المشاهدات:2536

خنزیر کے چربی سے بنائے ہوئے پنیر کو کھانے کا کیا حکم ہے؟
حكم الأكل من الجبن المصنوع من إنفحة الخنزير

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
انفحۃ: ایک ایسی چیز ہوتی ہے جو دودھ پلائے جانے والے جانور کے پیٹ سے نکالی جاتی ہے ، اس کا رنگ پیلا ہوتا ہے ، جب اس کو دودھ میں نچوڑا جاتا ہے تو اس سے پنیر بن جاتا ہے ، خنزیر کے چربی {خمیر} میں علماء کے دو اقوال ہیں:
امام مالک اور امام شافعی کا مذہب اس میں نجاست کا ہے اور یہی امام احمد کا بھی مذہب ہے ۔
امام ابوحنیفہ کے نزدیک یہ پاک ہے ، یہ امام احمد کی بھی ایک روایت ہے ، لیکن بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ یہ پاک ہے ، اس لئے کہ صحابۂ کرام نے جب بلادِ عراق کو فتح کیا تو انہوں نے مجوسیوں کے پنیر میں سے کھایا ۔
 فتاوی مصریہ [۱/۲۷] میں صحابہ کا مجوسیوں کے پنیر کھانے کے بعد شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ نے لکھا ہے کہ ان کے ہاں یہ ظاہری طور پر اچھا تھا ، اور بعض صحابہ سے اس کی کراہت کا جو قول منقول ہے تو وہ ذرا زیرِ غور ہے ۔
عبد الرزاق نے اپنی کتاب مصنف [۱۲/۸۷] میں شقیق سے روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ عمرؓ سے کہا گیا کہ یہاں کچھ لوگ ہیں جو پنیر بناتے ہیں اور اس میں مردار جانور کے پیٹ کا خمیر ڈالتے ہیں ، عمر ؓ نے یہ سن کر ارشاد فرمایا: تم اللہ کا نام لے کر اس کو کھایا کرو۔
جس پنیر میں مردار جانور کے پیٹ کا خمیر استعمال ہوتا ہے تو اس میں یہ أصح اثر وارد ہوا ہے ، جیسا کہ امام احمد نے کہا ہے کہ اس میں یہ أصح حدیث ہے ، ابن رجب نے اس حدیث (ان اللہ فرض فرائض فلا تضیعوھا) [۲/۱۶۷] کی شرح میں جامع العلوم والحکم میں نقل کیا ہے کہ خنزیر کے خمیر میں دو اشکال ہیں، ایک تو خنزیر کی نجاست جو سراسر نجاست ہے ، اور یہ نجاست اس کے ہر جزو میں شامل ہے ، اسی طرح وہ دودھ جس سے یہ خمیر تیار ہوتا ہے تو وہ بھی نجس ہے ۔
اسی پر یہ کہا جاتا ہے ، اگر خنزیز کا وہ خمیر مکمل طور پر پنیر میں استعمال کرنے کے بعد تبدیل ہوجاتا ہے تو پھر اس پنیر کا کھانا جائز ہے ، اس لئے کہ اب بالاجماع اس میں حرام کردہ خنزیر کا کچھ بھی باقی نہیں رہا، اور اگر خنزیر سے کچھ باقی رہتا ہے اور غالب گمان یہ ہو کہ یہ پنیر میں پھیل جائے گا تو اس صورت میں اس پنیر کا کھانا جائز نہیں ہے اس لئے کہ اس میں اب خنزیر کے اجزاء ملے ہوئے ہیں۔
کتاب اعانۃ الطالبین میں لکھا ہے کہ خنزیر کے خمیر سے تیارکردہ پنیر کھانا جائز نہیں ہے [۱/۱۰۵]۔ واللہ أعلم


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127729 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62718 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59372 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55720 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55188 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52096 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50047 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45060 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف