×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / نا معلوم قسموں کا کفارہ

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

میں نے بہت ساری قسمیں کھانے کا ارتکاب کیا ہے ، جو شاید یمین غموس کے قبیل میں سے ہیں ، اور شاید وہ دس سے زیادہ قسمیں ہوں مجھے صحیح تعداد کا علم نہیں ہے لیکن سوال میرا یہ ہے کہ مجھے اب کیا کرنا چاہئے؟ أقسم بأيمان لا يعلم عددها

المشاهدات:1363
- Aa +

میں نے بہت ساری قسمیں کھانے کا ارتکاب کیا ہے ، جو شاید یمینِ غموس کے قبیل میں سے ہیں ، اور شاید وہ دس سے زیادہ قسمیں ہوں مجھے صحیح تعداد کا علم نہیں ہے لیکن سوال میرا یہ ہے کہ مجھے اب کیا کرنا چاہئے؟

أقسم بأيمان لا يعلم عددها

الجواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

 بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

اہل علم کے صحیح قول کے مطابق ان جیسی قسموں میں کفارہ کافی نہیں ہے ، بلکہ اللہ کے حضور خوب توبہ تائب ہونا ضروری ہے ، اور یمینِ غموس میں نہ کفارہ نہ ہونے پر ارشادباری تعالیٰ خود شاہد ہے: (جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو چند کوڑیوں کے عوض بیچتے ہیں تو وہ ایسے لوگ ہیں کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے) (آل عمران :۷۷) اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے یمینِ غموس پر وعید کا ذکر تو کیا لیکن کفارے کا ذکر نہیں کیا ، اسی طرح صحیح بخاری میں عبداللہ بن مسعودؓ سے منقول ہے کہ اللہ کے رسول ﷺنے ارشاد فرمایا: "جس نے کوئی ایسی قسم اٹھائی جس میں وہ جھوٹا اور گناہگار ہو اور جس کے ذریعہ وہ مال ہتھیانا چاہتا ہو تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت غصہ ہوں گے"۔ ابن مسعودؓ فرماتے ہیں: ہمارے نزدیک جن گناہوں پر کفارہ نہیں ہوتا تھا ان میں ایک یمینِ غموس بھی تھا۔ اور ابراہیم نخعی اور حسن بصری سے منقول ہے وہ فرماتے ہیں کہ یہ یمین اس بات سے بڑی ہے کہ اس کا کفارہ ادا کیا جائے اس لئے کہ یہ جھوٹ ہے اور جھوٹ میں کفارہ نہیں ہوتا، اور یہ جمہورعلماء میں سے احناف ، مالکیہ اور حنابلہ وغیرہ کا مذھب ہے۔ اور اہل علم کی ایک جماعت اس بارے میں کہتی ہے کہ ایسے شخص پر کفارہ واجب ہے، یہ امام احمد اور امام شافعی کا قول ہے ، لیکن صحیح قول وہی ہے جو جمہور کا مذہب ہے۔

لہٰذا آپ کو چاہئے کہ اللہ کے حضور توبہ تائب ہوکر دوبارہ اس طرح نہ کرنے کا عزم بالجزم کرلیں


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127317 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62459 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات58516 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55640 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55145 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات51739 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات49866 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات44170 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف